Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

محمود سرور

(مجموعہء کلام اجلی سحر کے ساتھ)

دسمبر ہے، خزاں ہے، خامشی ہے اور میں ہوں

شبِ دہشت نشاں    ہے خامشی ہے اور میں ہوں

ستمگر ظلمتوں  نے  روشنی  کی  سانس پی لی

چراغوں کا دھواں ہےخامشی ہے اور میں ہوں

فضا میں زندگی کا  شائبہ تک بھی نہیں  ہے

ہوا تک بےزباں ہے خامشی ہے اور میں ہوں

نہ خود کچھ کہہ سکوں گا سل چکے ہیں ہونٹ میرے

نہ کوئی تر جماں ہےخامشی ہے اور میں ہوں

شکستہ کشتیاں  ہیں۔  ساحلوں  پر ہول طاری

سمندر بے کراں ہے خامشی ہے اور میں ہوں

کھلا صحرا جھلسنے والے منظر دھوپ شعلے

سلگتا  آسمان  ہے  خامشی  ہے  اور میں ہوں

بتا   دیتا   اسے   کوئی   اگر   محمود   ملتا

کہ دشتِ بے اماں ہے خامشی ہے اور میں ہوں

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE