Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

ایوب خاورکے لیے کچھ لفظ
 

امجد اسلام امجد

شاعر دوستوں کی کتابوں پر لکھنا ایک بہت مشکل عمل ہوتا ہے کہ قدم قدم پر انیس کا ’’خیالِ خاطرِ احباب‘‘ والا شعرآپ کا قدم روکتا ہے مگر جب کوئی دوست ایوب خاور جیسا غیرمعمولی شاعر ہو تو یہی مشکل کام خود بخود آسان ہوتا چلا جاتا ہے کہ آپ جو بھی اسمِ توصیف استعمال کرتے ہیں متعلقہ کتاب کا ایک ایک ورق خود اُٹھ کر اُس کی گواہی دیتا ہے۔ ایوب خاور زمانی اعتبار سے مرحومہ پروین شاکر کا ہم عصر ہے لیکن یہ دونوں مجھے اس قدر عزیز ہیں کہ عمروں کا سات آٹھ برس کا فرق کبھی ہماری دوستی میں حائل نہیں ہوا۔

ہراچھے شاعرکی طرح ایوب خاور کے اس تازہ شعری مجموعے ’’بہت کچھ کھوگیا ہے‘‘ کو پڑھتے وقت آپ ایک خوش گوار اور دلچسپ تجربے سے گزریں گے کہ اس میں وہ ایوب خاوربھی دکھائی اور سنائی دے گا جس کو آپ جانتے اور پہچانتے ہیں اور اُس کی تخلیقی شخصیت کے کچھ ایسے رنگ بھی آپ کا رستہ روکیں گے جو اس سے پہلے شاید’’غنچگی‘‘ کے کسی عالم میں تو نظر آئے ہوں لیکن اُن کا موجودہ محملِ ترکاسا روپ بالکل نیا اور انوکھا ہوگا جس کی کچھ مثالیں گلزارصاحب نے اپنے دیباچے میں بھی درج کی ہیں۔

ایوب خاور کی شاعری مجھے اس لیے بھی پسند ہے کہ وہ موسیقی سے اپنی طبعیرغبت کی بِناپر اپنی شاعری میں ایک ایسی نغمگی کی کیفیت ہمیشہ برقرار رکھتا ہے جو نہ صرف شعر کی قراَت کے دوران لطف دیتی ہے بلکہ اپنی معرفت معانی کے بھی کچھ ایسے در وا کرتی چلی جاتی ہے جن کی ایک اپنی منفرد جمالیات ہے اور بہت کم شاعر ہیں جو ایوب خاور کی طرح اس ہفت خواںکو اتنی آسانی اور کامیابی سے طے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

بہت کچھ کھوگیا ہے‘‘ بلاشبہ ایک ایسی کتاب ہے جو نہ صرف جدید اُردو شاعری کے مستقبل کے بارے میں بہت سے منفی رجحانات اور تحفظات کا بھرپور جواب دیتی ہے بلکہ آپ اس کھڑکی سے سخن کے اُس روشن آسمان کو بھی دیکھ سکتے ہیں جہاں صرف ایسے’’ مغنّیِ آتش نفس‘‘قیام کرتے ہیں جنھیں ڈھونڈنے کی پیرومرشدمرزاغالب نے بھی تمنّا کی تھی۔

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE