Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

 

سلیم کوثر

ملنا نہ ملنا ایک بہانہ ہے اور بس

   تم سچ ہو باقی جھوٹ فسانہ ہے اور بس

  لوگوں کو راستے کی ضرورت ہےاور بس

 اور مجھے اک سنگ رہ گزر کو ہٹانا ہےاور بس

 سوئے ہوئے تو جاگ ہی جائیں گےایک دن

  جو جاگتے ہیں ان کو جگانا ہےاور بس

  تم وہ نہیں ہو جن سے وفا ک امید ہے

 تم سےمری مراد زمانہ ہے اور بس

 پھولوں کو ڈھونڈ تا ہوا پھرتا ہوں باغ میں

 باد صبا کو کام میں لانا ہے اور بس

 آب وہوا تو یوں بھی مرا مسئلہ نہیں

 مجھ کو تواک درخت لگانا ہے اور بس

 نیندوں سے رت جگوں کا الجھنایونہی نہیں

اک خواب ِ رائیگاں کو بچانا ہے اور بس

 اک وعدہ جوکیا ہی نہیں ہے ابھی سلیم

مجھ کو وہی تو وعدہ نبھانا ہے اور بس

...........................................

جنسِ نایاب  تھے لائے  گئے بازار  میں  ہم

خود کو اب ڈھونڈ تے ہیں چشم ِخریدار میں ہم

جانے  کب  نقش  بہ دیوار  ہوئے  یاد  نہیں

آ کے بیٹھے تھے ترے  سایہء دیوار میں ہم

دست بردار ہوئے ہی  نہیں ہم تجھہ سے کبھی

یعنی   ہر  لمحہ  رہے  حالت  انکار  میں ہم

ہم ہیں بے تیغ و سناں عشق کی تہذیب کے لوگ

پا  بہ  زنجیر  ہی  لائے  گئے  دربار  میں  ہم

ہر  زمانے  کی   کہانی   میں   رہے  ہیں  موجود

تم شہنشاہ کے ، درویش  کے   کردار میں ہم

آئینہ دار  ترے   عکس    کی   تمثیل    میں    ہم

کیا سے کیا ہو گئے اے دوست ترے پیار میں ہم

جیسے دنیا    میں   ہمیں   او ر کوئی کام نہیں

ڈھونڈتے پھرتے ہیں اک شخص کو بے کار میں ہم

خود بھی ہم گھر سے خبر بن کے نکلتے تھے سلیم

جن  دنوں  کام  کیا  کرتے  تھے  اخبار  میں  ہم

 

 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE