Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 


پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں اردومنزل کے زیر اہتمام ایک اور شاندارمشاعرہ

نامورشاعر ع س مسلم نے قائد اعظم کی یاد میںمنعقد ہونے والے مشاعرے کی صدارت کی

صبیحہ صبا


قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانوں نے اپناعظیم ملک پاکستان حاصل کیا۔بیرون ملک رہنے والے پاکستانی اپنے ملک سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ۔اور پاکستان کو ترقی یافتہ ملک کی صف میں دیکھنا چاہتے ہیں۔اچھے برے دن ہرقوم پر آتے ہیں ہم پاکستانی انشااللہ ہر بحران پر قابو پالیں گے۔اپنے قائد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اردومنزل نے بیاد قائداعظم ایک مشاعرے کا اہتمام کیا جو اکتیس دسمبر کو شروع ہو کر بارہ بجے کے بعدیکم جنوری کو ختم ہوا اس طرح اردومنزل کایہ منفردمشاعرہ سالِ گذشتہ کا آخری اورسال نو کا پہلا مشاعرہ ثابت ہوا۔امریکہ سے نظیرہ اعظم ڈاکٹر ظفراقبال پاکستان سے فرزانہ سعید بھارت سے مظفر حنفی نے مشاعرے میں شرکت سے کل امارات مشاعرے میں عالمی مشاعرے کی جھلک نظر آئی ۔ نظیرہ اعظم نامور اور منفرد ادیبہ اور صحافی ہیںواشنگٹن میں رہتی ہیں ان کا ایک ناول خواب بدوش اور افسانوں کی کتاب آشنا ناآشنا کے نام سے شائع ہوچکی ہے۔انھوں نے امریکہ اور کینیڈا کے ادبی حلقوں میں اردومنزل کی مقبولیت کا ذکر کیا۔

نظیرہ اعظم کے شوہر ڈاکٹر ظفر اقبال ایک سائنسدان اور صحافی ہیں زیادہ تر سوشل اشوز پر لکھتے ہیں وہ بھی مختصر قیام کے دوران اردومنزل کے مشاعرے بیاد قائداعظم میں شریک ہوکر خوش تھے انھوں نے بھی صبیحہ صبا ،صغیر جعفری اور اردومنزل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا دبئی میں میاں منیر ہانس کی شخصیت سے کون واقف نہیںانھوں نے اپنے خطاب میں بانی پاکستان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔محمدسعید میاں  مہمان خصوصی ایک معروف سماجی اور ادب دوست شخصیت ہیں اورشریف آفریدی نے بھی مشاعرے کے موضوع کے مطابق تقاریر کیں  اور قائداعظم کو خراج ِ تحسین پیش کیا۔ پاکستان سوشل سنٹرکے شریف آفریدی کہا کہ بلاشبہ یہ ایک عالمی مشاعرہ ہے ماجد حسین اورخورشید حسین نے مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی مشاعرے کے باذوق حاضرین شہر میں نئے سال کے سلسلے میں ہوے والی رنگا رنگ تقریبات چھوڑ کر مشاعرے میں شامل ہو کر اپنے ادبی لگاؤ کو ظاہر کر رہے تھے۔جو اردو کے فروغ کے لئے خوش آئند ہے ۔مشاعرے میں سنائے جانے والے کچھ اشعار پیش کئے جا رہے ہیں

نعت مقصوداحمد تبسم

شعور کی لوح پر جب ابھرے مرے نبی کے حسین تلوے

سخن کے باب حرا میں چمکے مرے نبی کے حسین تلوے

امام مالک کنارے چلتے ،قدم کی جاپر قدم نہ آئے

یہ راہیں وہ تھیں جہاں لگے تھے مرے نبی کے حسین تلوے

جگانے کی ان میں کب تھی جرات بس اپنے کافوری ہونٹ رکھ کر

ادب سے روح الامیںنے چومے مرے بنی کے حسین جلوے

بہشت والو یہ دیکھ لینا،وہیں سے پھوٹے گا حوض کوثر

وہ پاک ممبر جہاں لگے تھے مرے نبی کے حسین تلوے
 

صبیحہ صبا نے اپنے شعروں میں عام پاکستانیوں کے دل میں جو وطن کی محبت ہے اس کا ذکر کیااوران جذبوں کا اظہارقائداعظم اور ان لاکھوں لوگوں کے نام کیا جن کی جد و جہد سے پاکستان وجود میں آیا۔

ہماری آنکھ میں جو خواب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

یہاں جو گوہر نایاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

وطن کی آن پر قربان کرتے ہیں دل وجاں بھی

ہمارے پاس جو اسباب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

یہی اک ولولہ ہم نے کیا محسوس لوگوں میں

ہمارے ساتھ جو احباب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

سید صغیر جعفری
قائد کی جستجو سے وطن مل گیا ہمیں

سینچا ہوا لہو سے وطن مل گیا ہمیں

جاں سے جو ہے عزیز وطن مل گیا ہمیں

ایسا لگا کہ سارا گگن مل گیا ہمیں

پرچم نے سر اٹھا کے یہ اعلان کر دیا

آزاد زندگی کا چلن مل گیا ہمیں

اس کے بعد سلیما ن جازب،سید طالب حسین اور العین سے عبدالرزاق راز اور عبدالحمید الامیری نے اشعار سنا کر داد حاصل کی

سیدعبدالستار شیفتہ

میں زمیں کا ہوں گرچہ باشندہ

آسماں پر مرا ٹھکانہ ہے

شاہ زمان کوثر

یہ میرا ظرف ہے کوثر کہ ملنے والوں سے

مرے خلوص کا رشتہ سدا بحال رہا

حریم حیدر

کیا جانےمیرا چاند کہاں جا کے چھپ گیا

کرتا ہوں ساری رات ستارے شمار میں

ہر بار بے رخی تھی تغافل تھا جب گیا

محفل میں ان کی جاؤں گا اب بار بار میں

سحر تاب رومانی

وہ بھی راہوں میں کہیں گم ہو گئے

جن کو سارا راستہ معلوم تھا

پہلے کسی یزید کے آگے جھکا نہ سر

مستقبل قریب مین آثار بھی نہیں

ثروت زہرا

جب آہ بھی چپ ہو تو یہ صحرائی کرے کیا

سر پھوڑے نہ خود سے تویہ تنہائی کرے کیا

کہتی ہے جوکہنے دو،یہ دنیا مجھے کیا ہے

زندانیِ احساس میںرسوائی کرے کیا
 

غزل کے بعد انھوں نے نظم سنائی جس کا عنوان تھا سال کی آخری نظم یہ نظم سنانے کا بالکل مناسب موقع تھا کیونکہ اسی وقت پرانا سال نئے سال میں تبدیل ہو رہا تھا

مصدق لاکھانی مہمان اعزازی

رسی پہ چل رہا تھا  بڑی احتیا ط سے

پچھلے قدم پہ خوش تھا تو اگلے کا ڈر بھی تھا

آنکھوں کو سجائے ہوئے بیدار دریچے

بستی میں کھلے رہتے ہیں دوچار دریچے

پھولوں کا نہ گلداں نہ چڑیوں کا بسیرا

لوگوں نے بنا رکھے ہیں بیکار دریچے

فرزانہ سعید پاکستان سے تشریف لائیں جن کی کتاب خیالوں کے جزیرے کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔انھوں نے خوبصورت غزلیں پیش کیں جنہیںحاضرین نے بہت پسند کیا

اپنا دالان تو پھولوں سے ہوا ہے چھلنی

بے سبب خار کو بدنام کیا ہے ہم نے
 

رہ گئے ٹوٹ کے ہم اپنی انا کی خاطر

خون ہر ایک تمنا کا کیا ہے ہم نے

بڑی چاہت سے جو تصویربنائی تھی اسے

پھر برے وقت میں نیلام کیا ہے ہم نے

مثل منصور کبھی دار پہ جھولے ہیں اگر

بن کے سقراط کبھی زہر پیا ہے ہم نے

ابوظبی سے ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی جو مشاعرے میں مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے تشریف فرما تھے ان سے کئی غزلیں سنی گئیں چند اشعار حسبِ ذیل درج کئے جا رہے ہیں

تیری مرضی مرے جس نقش کو جیسا کر دے

اے مصور مری تصویر ترے ہاتھ میں ہے

بیٹھ کرمیری ہتھیلی پہ کہا جگنو نے

اب تو اک نور کی جاگیر ترے ہاتھ میں ہے

وار کرنا ترے دشمن کی ہے فطرت عاصم

نہ کوئی ڈھال نہ شمشیر ترے ہاتھ میں ہے

ممتاز شاعر ادیب محقق معتدد کتابوں کے مصنف ڈاکٹر پروفیسر مظفر حنفی مشاعرے کے مہمان خصوصی تھے ۔انھوں نے اپنی خوبصورت شاعری سے مشاعرے مین جان ڈال دی

ابوامتیاز ع س مسلم مشاعرے کے صدر تھے اردو پنجابی کے ممتاز شاعرچالس سے زیادہ کتابوں کے مصنف باکمال نعت گو شاعر جنہوں نے مختصر تقریر کی قائد اعظم پر طویل نظم پڑھی اورکئی غزلیں سنائیں۔ تمام شعراء نے ممتاز شاعر اظہار حیدر کی وفات پر تعزیتی قرارداد منظور کی ان کے لئے دعائے مغفرت کی اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی
آخرمیں صبیحہ صبا جو مشاعرے کی نظامت کر رہی تھیں انھوں نے اپنے مالک و خالق کے حضور دعا مانگتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہمارے ملک کواور تمام دنیا کو اپنے حفظ و امان میں رکھے سچائی اور حق کی جیت ہو اور نیا سال سب کے لئے مبارک ثابت ہو

کر عطا امن سکوں چین محبت کا جہاں

کر دے فرمان نیا کن کی زباں سے جاری

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE