Urdu Manzil


Forum

Directory

Overseas Pakistani

 

یعقوب تصور

حصول رزق کے ارماں نکالتے گزری

حیات ایک سے سکے ہی ڈالتے گزری

مسافرت کی صعوبت میں عمر بیت گئی
بچی تو پاؤں سے کانٹے نکالتے گزری

ہوا نے جشن منائے وہ انتظار کی رات

چراغِ حجرہ ء فرقت سنبھالتے گزری

وہ شوخ لہر تو ہاتھوں سے لے گئی کشتی

پھر اس کے بعد سمندر کھنگالتے گزری

رسائی جس کی نہ تھی بیکراں سمندر تک

وہ موجِ نہر بھی چھینٹے اچھالتے گزری

یہی نہیں کہ ستارے تھے دسترس سے بعید

ذرا ذرا سی تمنا بھی ٹالتے گزری

تمام عمر تصور ردائے بخت سیاہ

مشقتوں کے لہو سے اجالتے گزری

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE