Urdu Manzil


Forum

Directory
Overseas Pakistani
 
 

عزم بہزاد

میں عمر کے رستے میں چپ چاپ بکھر جاتا
اک دن بھی اگر اپنی تنہائی سے ڈر جاتا

میں ترک ۔ تعلق پر زندہ ہوں سو مجرم ہوں
کاش اُس کے لیے جیتا ، اپنے لیے مر جاتا 

اُس رات کوئی خوشبو قربت میں نہیں جاگی
میں ورنہ سنور جاتا اور وہ بھی نکھر جاتا


اُس جان۔ تکلم کو تم مجھ سے تو ملواتے
تسخیر نہ کر سکتا ، حیران تو کر جاتا

کل سامنے منزل تھی ، پیچھے مری آوازیں
چلتا تو بچھڑ جاتا ، رُکتا تو سفر جاتا

میں شہر کی رونق میں گُم ہو کے بہت خوش تھا
اک شام بچا لیتا ، اک روز تو گھر جاتا

محروم فضاوں میں ، مایوس نظاروں میں
تم عزم نہیں ٹھہرے ، میں کیسے ٹھہر جاتا

....................


کہاں گئے وہ لہجے دل میں پھول کھلانے والے 
آنکھیں دیکھ کے خوابوں کی تعبیر بتانے والے 


کدھر گئے وہ رستے جن میں منزل پوشیدہ تھی 
کدھر گئے وہ ہاتھ مسلسل راہ دکھانے والے 


کہاں گئے وہ لوگ جنہیں ظلمت منظور نہیں تھی 
دیا جلانے کی کوشش میں ‌خود جل جانے والے 


یہ اک خلوت کا رونا ہے جو باتیں کرتی تھی 
یہ کچھ یادوں کے آنسو ہیں دل پگھلانے والے 


کسی تماشے میں رہتے تو کب کے گم ہو جاتے 
اک گوشے میں رہ کر اپنا آپ بچانے والے 


ہمیں کہاں ان ہنگاموں میں تم کھینچے پھرتے ہو 
ہم ہیں اپنی تنہائی میں رنگ جمانے والے 


اس رونق میں شامل سب چہرے ہیں خالی خالی 
تنہا رہنے والے یا تنہا رہ جانے والے 


اپنی لے سے غافل رہ کر ہجر بیاں کرتے ہیں 
آہوں سے ناواقف ہیں یہ شور مچانے والے 


عزم یہ شہر نہیں ہے نفسا نفسی کا صحرا ہے 
یہاں نہ ڈھونڈو کسی مسافر کو ٹھیرانے والے

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE