Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
   

پاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں اردومنزل مشاعرہ بیادِ قائداعظم محمد علی جناح

ممتاز شعرا نے شرکت کی۔پاکستان ایسوسی ایشن کے طاہر زیدی اورطارق رحمان نے  مشاعرے میں خاص دلچسپی لی

اہل قلم اور انتظامیہ نے  مشاعرے کےمیزبان صبیحہ  صبا   اورسید صغیر جعفری کی ادبی خدمات کوسراہا

بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے وطن کی زیادہ قدر کرتے ہیں

تحریر صبیحہ صبا

ہر پل اپنے دامن میں ان گنت واقعات سمیٹے چپکے سے گذرجاتا ہے ۔اسی طرح دن مہینے اور صدیاں فنا کی گود میں اترتے چلے جاتے ہیں لیکن زندگی رواں دواں رہتی ہے ۲۰۱۱ کا سورج ڈوبا ادھر ۲۰۱۲ کا سورج نئی آب و تاب اور امنگوں کے ساتھ طلوع ہو گیا۔بہت سے واقعات کا ذکر کیا جا سکتا ہے مگر ۲۷ دسمبر کوپاکستان ایسوسی ایشن دبئی میں اردومنزل کامشاعرہ بیاد قائداعظم محمد علی جناح منعقد کیا گیا تھا۔اسی کے سلسلے میں ہم پاکستانی پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے ہال میں جمع ہوئے ۔کل امارات مشاعرے میں مختلف ریاستوں سے لوگ جمع ہوئے اور مشاعرے کو یاد گار بنایا۔ طاہر زیدی نے شعراء اور حاضرین کا خیر مقدم کیاطاہر زیدی پاکستا ن ایسوسی ایشن میں کلچرل سکریٹری ہیں۔ طارق رحمان نے مشاعرے کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔اور امید ظاہر کی کہ ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔طارق رحمان پاکستان ایسوسی ایشن کے جوا یٔنٹ سکریٹری ہیں ۔تلاوت کی سعادت عبدا للطیف کے حصے میں آئی ۔سید صغیر جعفری نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد پر روشنی ڈالی۔پاکستان بنانے میں بزرگوں کی جد و جہد کا ذکر کیا۔بیرون ملک پاکستانی اپنے وطن کی زیادہ قدر کرتے ہیں۔پاکستان کومشکلات سے نکالنے کے لئے ایک جذبہٗ تازہ کی ضرورت ہے۔پاکستانی ہر لمحہ وطنِ عزیز سے اچھی خبر سننے کے لئے منتظر رہتے ہیں ۔اللہ کریم ہماری دعاؤں کو قبول کرے اور پاکستان ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہو کیونکہ پاکستان میں سوائے قیادت کے کسی چیز کی کمی نہیں۔ ہم پاکستانی نوجوانوں کی آنکھوںمیں پاکستان کو سر بلند کرنے کی چمک دیکھتے ہیں ۔یہ بات ہمارے لئے بہت تقویت کا باعث ہے ۔صغیر احمد جعفری کے اشعار۔

ان کا ہم اہل وطن پر ہے بڑا ہی احسان

ان کی کوشش سے ہوا ہم کو عطا پاکستان

ان کے ہر کام میں تاثیر، عمل ہوتی تھی

ان کی جو بات بھی ہوتی تھی اٹل ہوتی تھی

صبیحہ صبا جو اردومنزل کی مدیر اعلیٰ ہیں انھوں نے پاکستان سے محبت کے جذبے سے لبریز نظم پیش کی۔

ہماری آنکھ میں جو خواب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

یہاں جو گوہرِ نایاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

کریں ہم سرخرو اپنے وطن کو یہ تمنا ہے

ہمارے جو دلِ بے تاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

وطن کی آن پر قربان کرتے ہیں دل و جاں بھی

ہمارے پاس جواسباب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

کہیں امید کی کرنیں دلوں میں روشنی کر دیں

کئی جذبے بہت نایاب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

یہی اک ولولہ ہم نے کیا محسوس لوگوں میں

ہمارے ساتھ جو احباب ہیں وہ سب وطن کے ہیں

مقصود احمد تبسم منفرد لب و لہجے کے نعت گو شاعر ہیں ۔انھوں نے طویل نعت پیش کی جسے محفل میں بہت پسند کیا گیاگوجرانوالہ سے ایک نوجوان سلیم ہارون مشاعرے میں شامل ہوئے انھوں نے ایک نظم سنائی۔ انھوں نے بتایا کہ وہ کہانیاں لکھتے ہیں۔کنول ملک کی دو کتابیں شائع ہو چکی ہے کنول ملک کا شعر

دل کی کشتی کو محبت کاکنارا دے دو

تھام لو مجھ کو میری جان سہا رادے دو

طیب رضا دبئی میں مقیم ہیں ان کی کتاب کا نام ستارہ خواب ہے طیب رضا کا ایک شعر

دیکھ خون دل بہے گا خانہِ تصویر سے

سر بریدہ خواب ہے اس خواب کو الٹا نہ رکھ

ممتاز اورک زی پشتوزبان کے شاعر ہیںصدر پختون ادبی سرکل ہیں انھوں نے مصور پاکستان علامہ

اقبال کے بارے میں نظم سنائی اور ترجمہ پیش کی

سحر تاب رومانی

بزم جہانِ شوق کا محور بھی میں ہی تھا

اورآکے دل پہ حرف مکرر بھی میں ہی تھا

بزم سخن کی رونقین سب میرے دم سے تھیں

شہرِ سخن وراں میں سخن ور بھی میں ہی تھا

نامور شاعرہ جلتی ہوا کاگیت کی خالق ثروت زہرا نے بہت عمدہ شاعری پیش کی اور کئی نظمیں سنائیں

اپنی ہمزاد کے لئے

یہ مرے روبرو کون ہے

جسم و جاں چیتھڑے کرنے والی مری جاں!تو مری کون ہے

تیری آہیں مری ،تیری چیخیں مری

ترے قدموں کی آہٹ مرے جسم پر

دردسہہ کر مجھے زندگی دینے والی مری جان ! تو مری کون ہے۔۔۔

مصدق لاکھانی

کیا کہوں اپنی فصیلوں سے میں کیسے نکلا

میرے اطراف بڑا سخت تھا پہرہ میرا

زندگی بھر تو کیا رقص ترے کہنے پر

اب تو مت کر سرِ افلاک تماشہ میرا

ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی

بھول جاؤگے زمانے کے تشددسارے

تم مرے حلقۂ خوش خیز میں آکر دیکھو

پیش منظر ہے تو ہوگاکوئی پس منظر بھی

پردہِ ظاہر و موجود اٹھا کر دیکھو

ظہور الاسلام جاوید

کبھی جو خواہشِ دل اپنی بے نیام ہوئی

جو چیز جنس گراں تھی وہ جنسِ عام ہوئی

ہر ایک پتے کا دم خشک ہونے لگتا ہے

چمن میں بادِ خزاں جب بھی ہم کلام ہوئی

دبئی کے مشاعروں میں شاعروں کی طرح سامعین بھی دور دراز کی ریاستوں سے شرکت کرنے آتے ہیں اس لئے سب کی اپنی جگہ اہمیت ہوتی ہے۔مشاعرہ مصدق لاکھانی کی صدارت میں ہوا مہمانان خصو صی ظہورالاسلام جاوید ،ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی ،طاہر زیدی ،طارق رحمنٰ ، ممتاز اورکزئی اور قیوم شاہ تھےصبیحہ صبا نے نظامت کی جبکہ صبیحہ صبا اور صغیر احمد جعفری مشاعرے کے میزبان تھے

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE