Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

یاسمین حبیب

جاگتی آنکھوں سے راتیں مختصر کرتی رہی

مجھ سے ممکن جو ہوا وہ عمر بھر کرتی رہی

منزلوں سے ماورائی راستے درپیش تھے

سو مسلسل رائیگانی میں سفر کرتی رہی

سنگلاخی کی بلندی پر عمودی کہسار

سامنے آتے رہے میں جن کو سر کرتی رہی

ہاتھ سے اپنے کھُرچ دی اپنی قسمت کی لکیر

روز و شب تقدیر سے باہر بسر کرتی رہی

میں محبت تھی سراپا اور مجھے معلوم تھا

اس عمل میں بس خسارہ ہے ، مگر کرتی رہی

یہ الگ ہر مرتبہ دل کی گری اک اور قاش

یہ الگ ہر مرتبہ صرفِ نظر کرتی رہی

بادلوں کے آنچلوں کو اوڑھنے کا شوق تھا

کیسی کیسی بجلیوں کے دل میں گھر کرتی رہی

زیست کی اتنی کریہہ المنظری کے باوجود

میں جمال مرگ سے پیہم مفر کرتی رہی

اُس کی آنکھیں قمقموں کی رات تک محدود تھیں

صبح ہوجانے کی میں جس کو خبر کرتی رہی

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE