Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 
تقریبِ رونمائی ۔ ۔ ۔ ’’کل آج اور کل‘‘
(رپورٹ: م۔ش۔کامل، الریاض، سعودی عرب)

(الریاض ۱۴۔جنوری ۲۰۰۸ء) پاکستان رائٹرز کلب ریاض کے زیرِ اہتمام انسٹیٹیوشن آف انجینئرز پاکستان (آئی۔ای۔پی) سعودی عرب چیپٹر کے تعاون سے آئی۔ای۔پی منطقہ شرقیہ کے چیئرمین انجینئر رضوان احمد کی کتاب ’’کل آج اور کل‘‘ کی تقریبِ رونمائی منعقد ہوئی۔ مہمانِ خصوصی عرب نیوز کے چیف ایڈیٹر خالد المعیناء (ستارئہ امتیاز پاکستان) اور چیف پیٹرن سفیر پاکستان ایڈمرل (ر) شاہد کریم اللہ خان تھے۔ اعزازی مہمانانِ گرامی میں آئی۔ای۔پی سعودی عرب کے سیکریٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر نذر ملک اور صاحبِ کتاب انجینئر رضوان احمد تھے۔ تقریب کی صدارت پاکستان رائٹرز کلب کے صدر انجینئر سیّد فیض احمد نے کی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرائض  انجینئر عبدالرؤف مغل اور آئی۔ای۔پی کے انجینئر شیخ اسرار احمد نے انجام دیئے۔
تقریب کا آغاز حافظ محمد اکرم نے تلاوتِ قرآنِ حکیم سے کیا جبکہ اظہر مجید نے نعتِ رسول مقبول کی سعادت حاصل کی۔ حمد و نعت کے بعد سفیرِ پاکستان اور خالد عبدالرحیم المعیناء نے صاحبِ کتاب سے ملکر تالیوں کی گونج میں کتاب کی رونمائی کی رسم ادا کی۔ کتاب کی رسمِ افتتاح کے بعد اسٹیج سیکریٹری انجینئر عبدالرؤف مغل نے ابتدائی کلمات ادا کرتے ہوئے تقریب کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی اور صاحبِ کتاب کے ادبی خدمات، حالاتِ زندگی اور پیشہ ورانہ خدمات سے حاضرین کو روشناس کرایا اور کہاکہ صاحبِ کتاب ایک انجینئر کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ ادیب اور مصنف بھی ہیں۔ اس سے قبل صاحبِ کتاب ’’آوازِ رفتہ‘‘ کے نام سے ایک کتاب پیش کرچکے ہیں۔ صاحبِ کتاب کی یہ کتاب ’’کل آج اور کل‘‘ در اصل معاشرے کے ماضی، حال اور مستقبل کے حالات و واقعات کی بھرپور عکاس ہے۔ انھوں نے مہمانِ خصوصی خالد عبدالرحیم المعیناء کو اعلیٰ صحافتی خدمات پر حکومت پاکستان کی طرف سے اعلیٰ سول ایوارڈ ’’ستارہ امتیاز پاکستان‘‘ حاصل کرنے پر کمیونٹی، کلب اور صحافتی برادری کی طرف سے مبارکباد پیس کی۔ ممتاز شاعر اور دانشور غلام فرید بھٹہ نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ماں کو اپنا بچہ پیارا ہوتا ہے اسی طرح قلمکار اپنی تحریروں کو عزیز رکھتا ہے۔ جس ماں کے سامنے اس کے بچے کی عیب گوئی نہیں کی جاسکتی۔ اسی طرح مصنف کے سامنے ان کی تحریروں پر تنقید ان پر گراں گزرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کل آج اور کل‘‘ صاحب کتاب کی ایک اچھی، بہترین اور عمدہ کاوش ہے۔ اور قاری ’’الف‘‘ سے لیکر ’’ی‘‘ تک پڑھنے پر مجبور ہوتا ہے۔ متاز شاعر یوسف علی یوسف نے صاحبِ کتاب اور کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ لکھنے والے کی تحریر ہی ان کا تعارف ہوتی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ لفظ استعار لئے ہوئے نہ ہوں۔ بلکہ ان کا خمیر خلوص، سچائی اور بے ساختگی سے اٹھا ہو۔ انھوں نے کہاکہ ’’کل آج اور کل‘‘ مصنف کی زندگی کے تجربات، مضامین، خاکے، انشائیے اور مباحثے مرحلہ در مرحلہ مجھے ان کی شخصیت سے متعارف کروانے میں مددگار ثابت ہوئے۔ تخلیق کا جوہر موجود ہو تو وقت اور حالات اس کی آبپاری کرتے رہتے ہیں۔ متاز ماہرِ تعلیم پروفیسر اقبال اعجاز بیگ نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’کل آج اور کل‘‘ بہترین اسلوب میں بہترین موضوعات کے ہمراہ بہترین تنوع والی کتاب ہے۔ اس کی تمام تحریریں اسلوب کے اعتبار سے اچھے ادب کے دائرے میں آتی ہیں۔ پاکستان رائٹرز کلب کے جوائینٹ سیکریٹری محمد نعیم اعوان نے صاحبِ کتاب اور کتاب کے بارے میں اپنے احساسات کا اظہار نظم میں کچھ یوں کیا:
فلسفہ اقبال کو جان گیا رضوان احمد
اپنے آپ کو پہچان گیا رضوان احمد
پاکستان بزنس فورم کے سیکریٹری جنرل شمشاد علی صدیقی نے کہاکہ صاحبِ کتاب نے اپنی نگارشات میں تسلسل کو برقرار رکھا ہے۔ ان کے مضامین خوشنما اور شائستہ ہیں۔ بلاشبہ رضوان احمد اہم تخلیق نگار ہیں۔
رضوان احمد کے بچپن کے دوست اور جدہ سے آئے ہوئے مہمان انجینئر سیّد عبدالرحمٰن نے رضوان احمد کے بچپن، زمانہ طالبِ علمی اور حالاتِ زندگی پر روشنی ڈالی اور کہاکہ وہ اس بات کے شاہد ہیں کہ رضوان نے جو کچھ لکھا ہے وہ سو فیصد سچ ہے۔
پاکستان رائٹرز کلب کے رکنی انجینئر سیّد خواجہ نہال احمد نے صاحبِ کتاب اور کتاب پر روشنی ڈالی اور اپنی تازہ غزل پیش کی
اک جد و جہدِ رائیگاں میں عمر گزار دی
فکرِ سود و زیاں میں عمر گزار دی
منطقہ شرقیہ میں رونامہ ڈان اور بی۔بی۔سی کے نمائیندے راشد حسین نے ’’کل آج اور کل‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ استاد کا ایک تھپڑ کھانے سے صاحب کتاب نے ایسا سبق لیا کہ پھر پیچھے مڑکر نہ دیکھا انھوں نے کہاکہ ’’کل آج اور کل‘‘ ایک گلدستہ ہے جو ایک خاص ماحول کی عکاسی کرتا ہے۔ صاحبِ کتاب انجینئر رضوان احمد نے اپنے خطاب میں سفیرِ پاکستان، چیف ایڈیٹر عرب نیوز، آئی۔ای۔پی اور پاکستان رائٹرز کلب کے عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا کہ ان سب کی عزت افزائی اور کوششوں سے ان کی کتاب کی تقریبِ رونمائی ممکن ہوئی اور کہا کہ آج کے دور میں کتاب لکھنا آسان اور اس کو پڑھوانا مشکل ہے لیکن مجھے خوشی ہے کہ میری کتاب کو اتنی پذیرائی ملی۔
آئی۔ای۔پی سعودی عرب کے جنرل سیکریٹری پروفیسر ڈاکٹر نذر ملک نے کہا کہ انسٹیٹیوشن آف انجینئرز پاکستان میں انجینئرز کی سب سے بڑی تنظیم ہے اور سعودی عرب میں اس کی ذیلی تنظیم بھی انجینئرز کی فلاح و بہبود اور دیگر رفاہی سرگرمیوں میں بھرپور کردار ادا کرتی ہے۔
سفیرِ پاکستان شاہد کریم اللہ خان نے کہا کہ وہ صاحبِ کتاب کے خاندان کے برسوں پرانے شناسا ہیں۔ یہ ایک پڑھی لکھی اور نفیس فیملی ہے۔ انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کے دور میں ایسی کتابیں لکھنا بڑا کارنامہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ ’’کل آج اور کل‘‘ انتہائی سادہ کتاب ہے۔ اس کے پڑھنے سے بچپن کی بہت سی یادیں تازہ ہوتی ہیں۔ انھوں نے جو کچھ لکھا اس میں مرچ مسالہ لگانے کے بجائے مکمل سچائی سے کام لیا۔ کتاب کو پڑھ کر سفرِ آخرت بھی یاد آجاتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ مملکت میں پاکستانی ڈاکٹروں، انجینئر وں، شاعروں ، ادیبوں اور سماجی و فلاحی کارکنوں کی پیشہ ورانہ اور ادبی و سماجی خدمات دیکھ کر بہت مسرت ہوتی ہے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی اور عرب نیوز کے چیف ایڈیٹر خالد المعیناء نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میرا دوسرا گھر ہے اور پاکستانیوں سے مجھے بے حد لگاؤ ہے۔ کیونکہ پیشہ ورانہ قابلیت کے حامل پاکستانی افراد نے سعودی عرب کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہاکہ پاک سعودی دوستی لازوال ہے۔ اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہم سب نے مل کر دنیا اور خطے کو امن، محبت اور اخوت کا گہوارہ بنانا ہے۔
تقریب کے صدر انجینئیر سیّد فیض احمد نجدی نے اپنے خطبہ صدارت میں سفیر پاکستان، خالد المعیناء اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی محبت، خلوص اور بھرپور شرکت سے یہ تقریب ممکن ہوئی۔ انھوں نے خادم حرمین شریفین کا بھی شکریہ ادا کیا۔
 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE