Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 
شہزاد احمد
دنیا کی طرف لوٹ کے آنے کے نہیں ہم
سچ بات یہ ہے تیرے زمانے کے نہیں ہم
آوارہ مزاجی بھی طبیعت نہیں اپنی
ویسے تو کسی ٹھور ٹھکانے کے نہیں ہم
اب دیکھتے ہیں تیرگی جاتی ہے کہاں تک
اے تیرہ شبی شمع جلانے کے نہیں ہم
اک درد کی دولت ہے جسے بانٹے پھریے
مالک بھی کسی اور خزانے کے نہیں ہم
تو نے تو ابھی کھیل کا آغاز کیا ہے
کردار ابھی تیرے فسانے کے نہیں ہم
اے خالق گل چاہیے کچھ اور بھی وسعت
معمورہء عالم میں سمانے کے نہیں ہم
کہتے چلے جاتے ہیں کہانی پہ کہانی
اس قید سے باہر کبھی جانے کے نہیں ہم
اس شہر کے اندر ہیں فصیلیں ہی فصیلیں
اس قید سے باہر کبھی جانے کے نہیں ہم
شہزاد دل و جاں پہ جو گذری ہے قیامت
وہ زخم کسی کو بھی دکھانے کے نہیں ہم
 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE