Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

دبئی میں ایک بھرپور ادبی نشست

۔صبیحہ صبا
مشاعرے اورادبی محفلیں ہماری تہذیب کا حصہ ہیں۔ دنیا میں جہاں بھی اردوبولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں ایسی ان گنت تقریبات کا سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے۔جس میں ہم خیال و ہم مزاج اور صاحبان ذوق خواتین و حضرات مل بیٹھتے ہیںاور ذہنی آسودگی کے کچھ لمحات اس تیزی سے گزرتی ہوئی دنیا سے بچا کر اپنے لئے محفوظ کر لیتے ہیں۔ایک بہت اچھی اورخوشگوار نشست کا اہتمام محبوب اختر غوری نے پرنسس ہوٹل میں کیا۔محبوب اختر غوری کا نام کراچی میں ہونے والے بڑے عالمی مشاعروں کے اہم اورگنائزرمیں لیا جاتا رہا ہے دبئی میں وہ اپنے بزنس کو کامیابی سے چلا رہے ہیںادب سے لگاؤ اور اردو سے محبت کا اظہار وہ اپنی گفتگو میں کرتے رہے۔اس نشست کا اہتمام رضوان ممتاز کے اعزاز میں کیا گیا تھا جو بحرین میں کئی ادبی تنظیموں کے سرپرست ہیں۔بحرین میں مشاعرہ اورگنائز کرنے کے سلسلے میں ان کانام بہت اہم ہے۔ثروت زہرا نے مشاعرے کی نظامت کی۔مریم فاطمہ نے تلاوت کی۔حمدباری تعالیٰ کی سعادت سید صغیراحمد جعفری کے حصےّ میں آئی۔ثروت زہرا نے نعتیہ نظم معراج رسول پیش کی اور اپنا کلام سنایا

ایک چپ کھائے گئی ہے مجھ کو

آگہی ڈھائے گئی ہے مجھ کو

میرے ادراک کی مجبوری سے

بات بہلائے گئی ہے مجھ کو

عبدالستار شیفتہ

بڑے سلیقے سے دیتے رہے فریب مگر

بڑے خلوص سے ہم اعتبار کرتے رہے

سید طالب حسین شاہ

موقع اسے کوئی بھی ہوا نے نہیں دیا

بجھنے مگر چراغ خدا نے نہیں دیا

سحر تاب رومانی

چل رہے تھے جس طرف ہم

 اس طرف رستہ نہیں تھا

بات دل کی تھی دل سے ہو جاتی

بیچ میں تم دماغ لے آئے

حریم حیدر

 اپنی باتوں کے حسیں پھول کھلاتے رہنا
 

 اب ملے ہو تو یونہی ملتے ملاتے رہنا

اپنا پیمان ِوفا یاد ہمیشہ رکھنا

اب میرا کام نہیں یاد دلاتے رہنا

تسنیم عابدی

ہم سے آشفتہ مزاجوں کا پتہ پوچھتی ہے
 

کتنے باقی ہیں دئیے روز ہوا پوچھتی ہے

میکدے میں بڑے کم ظرف تھے پینے والے

آنکھ کو ساغر و مینا کبھی ہونے نہ دیا

مصدق لاکھانی

:۔ میری اڑان ناپنے والوں سے یہ کہو

میں آسماں کے وسط میں بے بال وپر بھی تھا

یوں تو بہت ہوئی تری چوکھٹ کی گفتگو

لیکن خطا معاف وہاں میرا سر بھی تھا

صغیر جعفری

 پھر وہی حاصل سفر نکلا

 جس پہ پہنچا وہ تیرا در نکلا

ہائے وہ دن کہ دھوپ اوڑھی تھی

پھر کہاں چھاؤں میں یہ سر نکلا

صبیحہ صبا

دل میں خاموش سا بیٹھا ہے خزانوں کی طرح

گونجتا ہے کوئی معبد میں اذانوں کی طرح

خیر کی فصل اگا کر اسے پکنے کے لئے

اک توکل پہ میں چھوڑوں ہوں کسانوں کی طرح

محبوب اختر غوری نے رضوان ممتاز اورشاعروں کا شکریہ ادا کیا اور اردو کے لئے اپنی خدمات کا تذکرہ کیا اورممتازشعراء کے بے شمار اشعار سنائے۔رضوان ممتاز نے اس تقریب ِپذیرائی پر میزبان کا شکریہ ادا کیا

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE