|
.اعجاز رضوی دیکھ نہ پاؤں اس کی صورت کوشش کرتا ہوں خالی آنکھوں پر پلکوں کی پوشش کرتا ہوں یاد کی بلی الٹ نہ جائے دل کا کٹورہ بھی میں اندھیارے میں اندازاََ ہش ہش کرتا ہوں اس نے ایسے باندھا ہےان دیکھے دھاگے سے میں پوری قوت سے بس اب جنبش کرتا ہوں اس نے ایسا زہر بھرا ہے اپنی باتوں سے دھیرے سے بھی بات کروں تو لرزش کرتا ہوں دل میں ایسی تلخی ہے کہ اپنے اس دل کو سڑے ہوئے انگور میں رکھ کر کشمش کرتا ہوں مجھ کو میرے حا ل پہ چھوڑو میری دنیا میں خود سے بھی اب دور رہوں میں خواہش کرتا ہوں |