Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

اردؤ مشاعرہ عیدالوطنی مملکت البحرین

مملکت البحرین کی عید الوطنی ہر سال  دسمبر کو منائی جاتی ہے، لیکن یہ عید الوطنی اِس حوالے سے خاص اہمیت کی حامل تھی کہونکہ ملک حمد بن عیسی الخلیفہ کو ملک البحرین بنے ہوئے دس سال ہو چکے ہیں۔اور اِس حوالے سے بحرین کی ادبی تنظیم ’’ بحرین اردؤ سوسائٹی(حلقۂ ادب)‘‘ نے

 دسمبر بروز جمعرات کی شام مقامی ہوٹل کے وسیع اور خوبصورت ہال میں (جسے عید الوطنی شایانِ شان خوبصورت جھنڈیوں اور برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا)منعقد ہوئی اِس تقریب میں مقامی شعرائے کرام کے علاوہ سعودیہ سے’’قدسیہ ندیم لالی‘‘ جو کہ شاعری کے علاوہ مضامین اور فکاہیے میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہیں اور اردؤ نیوز کے قارئین کے کے لیے ایک جانا پہچانا نام ہیں اور ان کی کتاب ’’مسکراہٹوں کی اوٹ سے‘‘ کو اکادمی ادبیات پاکستان (سندھ ریجن ) نے سنکی دس بہترین کتابوں میںاول قرار دیتے ہوئے شیلڈ اور نقد رقم سے محترمہ کو نوازا جس کے لیے بلا شبہ وہ مبارکباد کی مستحق ہیں۔ ’’محترمہ فرحت پروین ‘‘ جن کی اصل پہچان تو افسانہ نگاری ہے مگر آزاد نظمیں بھی کہتی ہیںآپ بھی سعودیہ سے ہماری دعوت پر تشریف لائی تھیںان کے علاوہ معروف شاعر و ادیب طارق محمود طارق بھی سعودی عرب سے تشریف لائے تھے جو ایک باخبر قلم کارہونے کے علاوہ اپنی سنجیدہ فکر اور بیباک انقلابی شاعری کے سبب پاکستانی شعرا میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں ۔ مشاعرے کا آغاز مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے نو بجے مہمان شاعرطارق محمود طارقؔ کی صدارت میںہواجس کی نظامت پاکستان اردؤ سوسائٹی کے ارکان نے باہمی مشاورت سے راقم الحروف کے سپرد کی ، تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید فرقانِ حمید سے ملک ناصر احمد نے کیا اِس کے بعد عشقِ اقبال کے حقیقی داعی محمد اسلم باقرؔ نے اپنی مترنم آواز میں حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبالکا کلام ’’ لوح بھی تُو قلم بھی تُو‘‘ سُنا کر محفل پر وجد طاری کر دیابعد میں پاکستان اردؤ سوسائٹی (حلقۂ ادب) کے سابق چیرمین جنابِ رضوان ممتاز نے عید الوطنی پر ملک حمد بن عیسی ، رئیس الوزرا شیخ خلیفہ بن سلمان اور ولی عہد شیخ سلمان بن حمد کو مبارکباد پیش کی اور آنے والے مہمانوں اور شعرائے کرام کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اِس محفل میں تشریف لائے اور مملکت البحرین سے اپنی محبت کا اظہار کیا ۔ بعد ازاں سفارت خانہ اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے ویلفیر اتاشی رانا محمد رفیق صاحب اظہارِ خیال کے لیے مائیک پر تشریف لائے اور اُنہوں نے کہا کہ وہ اس موقعے پر بحرین کی قیادت اور اہلِ بحرین کو مبارکباد پیش کرتے ہیںاور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے وطن کے لوگ اپنے مادرِ وطن کی طرح نہ صرف مملکت بحرین بلکہ وہ جہاں اور جس ملک میں بھی ہوں اُس کے غم اور خوشی دونوں میں اہلِ وطن کی طرح شریک ہوتے ہیں، مشاعرے ہمارا تہذیبی ورثہ ہیں اور آج کا یہ مشاعرہ سجانے والے چیرمین پاکستان اردؤ سوسائٹی (حلقۂ ادب) کے چیرمین جناب اے۔ ڈی ظفرؔ، وائس چیرمین محمد شفیق، چوہدری محمد ریاض،ملک مسعود الرحمن (ایڈوکیٹ) ، اقبال طارقؔاور رضوان ممتاز مبارکباد کے مستحق ہیں،کہ یہ لوگ اپنی تہذیبی ورثے اپنی قومی زبان اردؤ کی وطن سے دور رہ کر بھی بھرپور خدمت کر رہے ہیںاور اِس وطن مملکت البحرین سے اپنی محبت کا اظہار بھی بھرپور طریقے سے کر رہے ہیں،اِس کے مشاعرے کا باقائدہ آغاز ہوا ، مشاعرے کے مہمان خصوصی رانا محمد رفیق (ویلفیر اتاشی سفارت خانہ اسلامی جمہوریۂ پاکستان) اور مہمانِ اعزاز ی پاکستان اردؤ سو سائٹی (حلقۂ ادب )سابق چیر مین رضوان ممتاز تھے، شعرائے کرام کا چیدہ چیدہ کلام نذرِ قارئین ہے۔

انور  بھٹی

ملک حمد نے اِسے اس طرح سنھبالا ہے

کہ اِس وطن کا زمانے میں بول بالا ہے

ترا وقا ر جہاں میں بلند ہو بحرین

محبتّوں کا جہاں میں تُواک حوالا ہے

مراد ساحل

تجھ کو قدرت نے یوں سنوارا ہے

تیری یہ خاک بھی ستارہ ہے

ارضِ بحرین ہے سلام تُجھے

ہم غریبوں کا تُو سہارا ہے

عاشرحسن

سفینے لوٹنے والوں کا دستِ ظلم روکو تم

ابھی سب کچھ لُٹا کب ہے خدا را جاگ جاوتم

گنو تم آج مت لا شیں فقط اپنوں پرائیوں کی

کلائی ظلم کی توڑو خدا را جاگ جاؤ تم

اقبال طارق

سو رنگ میں یک رنگ نگر اور کہاں ہے

اِس گھر میں جو راحت ہے وہ گھر اور کہاں ہے

ہیں اِس کے خزانوں میں نہاں لو لو و مرجان

اِس خاک میں جو ہے وہ ہنر اور کہاں ہے

خورشید علیگ

رشتۂ دِل کو ہم نے توڑ دیا

بات کر نا بھی اُن سے چھوڑ دیا
 

اُس نے آنسو کی آرزؤ کی تھی

میں نے خورشید دِل نچوڑ دیا

فرحت پروین

آزاد نظم کے چند اشعار

کنارِ ہجر میں تنہا کھڑی ہو

کوئی آثار منزل کے نہ قدموں کے نشاں کوئی

فقط ہے ایک صحرا چار سو پھیلا ہوا میرے

برہنہ پا میں تپتی ریت پر چلتی رہوں کب تک

عذاب ہجر میں مجھ کو بتا جلتی رہوں کب تک

وفا کے نام پر کب تک مجھے محبوس رکھو گے

کئی شاداب نخلستان مجھ کو بھی بلاتے ہیں

تمیں معلوم تو ہوگا

مسافر تھک بہت جائے تو

 اس کو کوئی بھی سایہ غنیمت لگنے لگتا ہے

قد سیہ ندیم لالی

وہ اونچا جس قدر بھی ہو مگر اچھا نہیں لگتا

شجر بے سایہ ہو یا بے ثمر اچھا نہیں لگتا

برباد کر نہ دینا کہیں لذّتِ سفر

ہر گز نہ سوئے سایۂ اشجار دیکھنا

لکھ لکھ کے تری یاد میں الفاظ کا سونا

کیا سوچ کے مٹّی میں ملا دیتے ہیں سب کچھ

صدرِ مشاعر ہ طارق محمود طارق نے اپنے صدارتی خطبے میں چیر مین پاکستان اردؤ سو سائٹی (حلقۂ ادب) سابق چیرمین رضوان ممتاز،وائس چیر مین شفیق صاحب ،خزانچی چوہدری محمد ریاض،اقبال طارقؔ اور ملک مسعود الرحمن کی سجائی ہوئی اِس بھرپور تقریب کی تعریف کی اور کہا کہ یہ اِن سب لوگوں کی بھرپور محنت کا ثمر ہے کہ مملکت البحرین میں اردؤ پھل اور پھول رہی ہے جس طرح ہماری قوم اپنی محنت اورمشقت سے دُنیا کو بھرپور متاثر کر رہی اِس طرح ہمارا اخلاق اور یوں اُن کے ہر دُکھ سکھ میں شمولیت بھی انہیں متا ثر کرتی ہے اور ہمارے مثبت رویّوں کی عکاسی کرتی ہے۔ اِس کے بعد اُنہوں نے بحرین کے پس منظر میں ایک قطعہ ملک حمد بن عیسی الخلیفہ کی نذرکیا جسے حاضرین کی بے پناہ داد سے نوازا۔ اس کے بعد انہوں نے پنجابی اور اردو زبان میں غزلیں پیش کی جنہیں مشاعرے میں موجود اہل علم و دانش اور ادب نواز احباب نے بہت سرارہا اور بار بار فرمائش کر کے ان سے اشعار سنے۔صدرِ مشاعرہ طارق محمود طارق کے اشعار قارئین کے ذوق کی نذر ہیں۔

طارق محمود طارق

محبت کا اخوت کا جہاں معلوم ہوتی ہے

زمیں بحرین کی جنت نشاں معلوم ہوتی ہے

جہاں دیکھو بہار جاویدانی رقص کرتی ہے
 

حَمد اقلیم تیری گلستاں معلوم ہوتی ہے

آندھیوں کے زلزلوں کے سامنے

نعرہ زن ہیں وحشتوں کے سامنے

حادثات زندگی کچھ بھی نہیں

آدمی کے حوصلوں کے سامنے

نفرت دے پرچار نوں روکو

دشمن دے ایس وار نوں روکو

خون و خون مسیتاں ہویاں

ظلماں دے کھٹکار نوں روکو

یوں رات تقریبا پونے بارہ بجے یہ مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچا اور اِس کے بعد محفل میں موجود تمام خواتین و حضرات کو پُر تکلف عشائیے کے لیے دعوت دی گئی جس کا انتظام پاکستان اردؤ سوسائٹی (خلقہ ادب) کے عہدے داران نے کیا تھا، اور یوں  دسمبر کی یہ رات اپنی پلکوں پر سُخن کے پھول لیے رُخصت ہوگئی

اقبال طارق بحرین

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE