|
حمیراراحت کی کتاب تحیرِ عشق کی تقریبِ رونما ئی تحریر۔ عمیرہ عزیز معروف ڈرامہ نگارفاطمہ ثریا بجیا نے کہا ہے کہ اردو صرف زبان نہیں ہے بلکہ مکمل تہذیب ہے۔حمیرا راحت کی کتاب تحیرِ عشق ایک با تہذیب مجمو عہ کلام ہے۔شاعری کے شعبے میں نئے لکھنے والوںلڑکے اور لڑکیوں کے لئے میرا پیغام ہے کہ وہ اردو زبان کی تہذیب کواسی طرح برقرار رکھیں تاکہ ان کے کلام میں معیار نمایاں رہے۔وہ گذشتہ شام آرٹس کو نسل آف پاکستان کراچی میں اسپیشل ایونٹس کمیٹی کے زیرِ اہتمام معروف شاعرحمیرا راحت کے دوسرے مجموعے تحیر عشق کی تقریبِ رو نمائی میں بہ حیثیت مہما ن خصو صی خطاب کررہی تھیں۔اس مو قعے پر راشد نور شاہدہ حسن محبوب ظفر حسن اکبر کمال آفاق صدیقی اور سحر انصاری نے خطاب کیا۔ فاطمہ ثریا بجیا نے مز ید کہا کہ اردو زبان کا ہم سب پر احسانِ عظیم ہے کہ اس نے ہم سب کو محبت کے رشتے میں جوڑ دیا ہے ۔حمیرا راحت کے کلام میں مولانا رومی کے فیض کی جھلک نمایاںہے۔ان کی کتاب کا مطالعہ کیا تو اندازہ ہوا کہ انھوں نے کلام میں تہذیب کی اقدار کا خاص خیال رکھاہے ۔صدر نشیں محفل پروفیسر سحر انصاری نے کہا کہ ان کے کلام میںپختگی اور تنوع ہے اور یہ مجموعہ پہلے مجموعہ کلام سے آگے ہے۔ اندازہ ہوتا ہے کہ حمیرا نے شاعری میں ایک قدم آگے بڑھایا ہے۔پروفیسر آفاق صدیقی نے کہا کہ حمیرا راحت ایثارِ غم کی شاعرہ ہیںان کے کلام میں تحیر،تر غیب،تجسس،تحقیق اورتخلیص نمایاں ہے۔تحیرِ عشق میں بے سا ختگی ور جمالیا تی عنصر موجود ہے۔ پروفیسر حسن اکبر کمال نے کہا کہ حمیرا راحت ایک خوش فکر شاعرہ ہیںان کا کلام ان کے شعور کی عکاسی کرتا ہے جس میں سچائی نمایاں ہے۔شاعری دو مصروں میں نہیں ہوتی بلکہ شاعر کے تخیل کی عکاس ہوتی ہے۔ان کی شاعری میں زندگی کے عام مسا ئل کی جھلک ہے۔پروفیسر شاہدہ حسن نے کہا کہ تحیر عشق قابلِ مطالعہ کلام ہے۔شاعرہ نے زندگی کے حسن کونمایاں کیا ہے۔ذاتی فکر اور جذبات کی بھر پور عکا سی کی ہے۔آج کے خود کش دھماکوںکے دور میںان کی کتاب ہمیں سکھ کی نوید دیتی ہے۔محبوب ظفر جو بطورِ خاص اسلام آباد سے تشریف لائے تھے، نے کہا کہ کائنات کی تخلیق سے شعر کی تخلیق کے سفر میں شناخت کا مرحلہ اہم ہوتا ہے ہر تخلیق کار کے پاس کچھ مشاہدہ ہو تا ہے جس کا اظہا راس کے کلام میں نمایاں ہوتا ہے۔حمیرا راحت شاعری کی بنیاد سے واقف ہیں ان کی غزلیں رعنائیوں سے معمور ہیں۔راشد نور نے کہا کہ تحیر عشق میں جو بے خبری ہے اسے حمیرا راحت کے کلام میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔وہ سنجیدہ شاعرہ ہیں ان کے کلام میں روحانیت کی جھلک ہے۔گلوکار افراہیم نے حمیرا راحت کی ایک نظم بے بسی خوبصو رت ترنم میں پیش کی۔سلمان صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔حمیرا راحت نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ ادب کی عمر بھر کی کمائی ان کے لفظ،تخلیق اور ان کی کتابیں ہوتی ہیں اگر میرے بچوں نے میرے الفاظ سے کچھ روشنی کچھ آگہی اور کچھ سچائی حا صل کر لی تو میں سمجھوں گی کہ میرا مشن پورا ہو گیا۔انہوں نے اپنا کلام بھی سنایا۔
|