|
جلیل عالی دیکھا نہیں اک عکس بصارت سے زیادہ حیران ہیں ناد یدہ کی حیرت سے زیادہ مت دیکھو زمانے کی طرف کم نگہی سے رکھتے ہیں ہنر ہم حدِ شہرت سے زیادہ رخصت ہوئے ہم ساعت تخفیف سے پہلے ٹھہرے نہ کہیں دل کی اجازت سے زیادہ اک صورت ِ شاہی کہ غلامی سے بھی کمتر اک رنگِ اطاعت کہ بغاوت سے بھی زیادہ کچھ اس کے تغافل کی شکایت بھی بجا تھی کچھ دل پہ لیاہم نے شدت سے زیادہ اک رو میں پڑھو گے تو وہ لو دے گا لہو میں عالی جو کہا ہم نے عبادت سے زیادہ
|