|
حمدِ باری تعالٰی قیصرنجفی رونقِ روئے حرف ہےحسن خیال کے سبب حسنِ خیال ہے ترے ذکر جمال کے سبب جز تیرے کائنات میں ہے ایسا مہرباں کہاں پیش آئے التفات سے جو عرضِ حال کے سبب یہ وحش و طیر اے خدا،ہیں سچے مدح خواں ترے کرتے نہیں ثنا تری اپنے کمال کے سبب چاہے جو تو تو ذرے سے پھوٹیں شعاعیں مہر کی کیا کیا بغاوتیں نہ تھیں کیا رعونتیں نہ تھیں آ پ اپنی موت مر گئیں تیرے جلال کے سبب کرتا ہوں بے زبانی کی میں تو زباں میں حمدِ رب قیصر زبان گنگ ہے رنج و ملال کے سبب |