|
ریحانہ قمر اسی لئے تو کسی کو برا نہیں لگتا وہ بے وفا ہے مگر بے وفا نہیں لگتا چڑھائے پھرتا ہے اک خول سا اداسی کا وہ جس طرح کا ہے ویسا ذرا نہیں لگتا نہ جانے کھوئی ہوئی ہوں میں کن خیالوں میں کہ سانحہ بھی مجھے سانحہ نہیں لگتا جو ہو سکے مجھے کوشش کرو بھلانے کی تمہارا اور کوئی مسئلہ نہیں لگتا وہ اجنی ہے تو سب لوگ اجنبی ہیں قمر ہجوم میں کوئی دیکھا ہو نہیں لگتا |