Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

سلطان صبردانی

میرے لہجے میں ہے اب تک وہی نشتر موجود

ہے مری ذات کے اندر کوئی خود سر موجود

لہر در لہر مری پیاس مرے ساتھ چلی

اور مرے ساتھ رہا ایک سمندر موجود

گردشِ دیر کا سورج بھی مرے ساتھ چلا

ایک سایہ بھی مرے سر پہ برابر موجود

کوئی بھی اپنے خد و خال نہ پہچان سکا

گرچہ آئینہ بھی بستی میں ہے گھر گھر موجود

میری تدبیر عجب صورتِ احوال میں تھی

میرے ہی ہاتھ سے لکھا تھا مقدر موجود

یہ وہی لفظ ہیں جو باعث آزار بنے

انہی لفظوں میں رہا پیار کا پیکر موجود

میں اسے سوچ رہا تھا جسے دیکھا بھی نہیں

اس کا یہ دعویٰ کہ ہے میرے ہی اندر موجود

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE