|
اردو منزل کے زیر
اہتمام کل امارات مشاعرہ
پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں ممتاز شاعر سرشارصدیقی نے عیدالوطنی مشاعرے کی صدارت کی تحریر صبیحہ صبا متحدہ عرب امارات کے قومی دن کوقومی اور عوامی سطح پر مختلف انداز میں منایا جاتاہے۔روشنیوں سے سجے سجائے اس ملک میں مزید روشنیوں کااضافہ کر دیا جاتا ہے قومی عمارتوں کو سجایا کر جگہ جگہ خوشی میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔پاکستانی اپنے اس دوسرے وطن کے قومی دن کو بھی پاکستان کے قومی دن کی طرح منا کر اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔اردومنزل نے اپنی خوشی کا اظہار عیدالوطنی مشاعرہ منعقد کرکے کیا۔مشاعرہ ممتاز شاعر سرشار صدیقی کی صدارت میں منعقد ہوا۔اردومنزل کو یو اے ای کی مختلف ریاستوں میں ادبی اور ثقافتی تقریبات منعقد کرنے کا اعزاز حاصل ہے ۔ پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں مشاعرہ منعقد کیا گیا۔شعراء نے ابتداء میں عید الوطنی کے حوالے سے اشعارسنائے۔تقریب میں ڈاکٹر ثروت زہرا،نوائے وقت کے بیورو چیف اور سینئر صحافی طاہر منیرطاہر سینئر صحافی شیخ محمد پرویز مہمانانِ اعزازی اورشریف آفریدی مہمانِ خصوصی تھے دونوں صحافیوں نے یو اے ای کے ابتدائی دوراورپھرامارات کی تیز رفتار ترقی کے بارے میں معلوماتی تقاریر کیں جنہیں پسند کیا گیا ۔شریف آفریدی نے صبیحہ صبا اور سید صغیر جعفری کی ادبی خدمات کو سراہااور پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں مشاعرہ منعقد کرنے پر خوشی کا اظہار کیا۔سیدصغیر جعفری نےمہمانوں اور شاعروں کا خیر مقدم کیااور شکریہ ادا کیا۔تلاوت کلام پاک خوش الحانی سے پیش کرنے کی سعادت حافظ زاہد علی نے حاصل کی۔مشاعرے کے میزبان سید صغیر جعفری نے حمدِ باری تعالیٰ پیش کی حرم میں میرے سجدے ان گنت ہوں جبیں کو روشنی سے جگمگادے ترا کعبہ مری چاہت کا مرکز مری آنکھوں میں یہ کعبہ بسادے صاحبِ طرز اور مخصوص لب و لہجے کے نعت گوشاعرمقصود تبسم نے بہت خوبصورت نعت پیش کی جسے بہت پسند کیا گیا کھاری کنوؤں کو شیریں کرتا لعاب اقدس بابِ زلالِ کوثر ان کا دہن مبارک بطنِ صدف میں درے مکنون ایک ہوگا بتیس جس میں گوہر ان کا دھن مبارک مشاعرے کی میزبان صبیحہ صبا نے مشاعرے کی نظامت کی اورکئی تازہ غزلیں سنائیں جہاں میں بولنے والوں کا خوب چرچا ہے اسی لئے تو ہے مشکل سوال چپ رہنا تمہارا بولنا اچھا نہیں لگے گا مجھے جو آئے غیب سے کوئی خیال چپ رہنا جو بولتے ہیں بہت کب کسی کی سنتے ہیں انہی کے واسطے ہوگا محال چپ رہنا سید صغیر جعفری نے یو اے ای کے حوالے سے اشعار پیش کئے کتنا یہ پر بہار خلیفہ کادیس ہے دنیا میں پر وقار خلیفہ کا دیس ہے اک پرسکوں فضا میں ترقی کا دور ہے کتنا یہ شاندار خلیفہ کا دور ہے نئے شاعر منصور صفدر نے کلام سنایاان کے بعدابھرتے ہوئے شا عرسلیمان جازب جن کی ویب سائٹ آن لائین اردوہے اور ان کی ایک کتاب بھی شائع ہو چکی ہے نے کلام سنایا ستارے ہی ستارے دیکھتا ہوں سفر کے استعارے دیکھتا ہوں مقدر کی کہانی پڑھ رہا ہوں کہاں تیرے اشارے دیکھتا ہوں طالب حسین شاہ صحافی اور شاعرہیں ان کے اشعار حسب ذیل درج کئے جا رہے ہیں قطرے کی بات ہے نہ سمندر کی بات ہے سچ پوچھئے تو یہ مرے اندر کی بات ہے تم جس کو مل گئے ہو اسی کا نصیب تھے اب ہم کو کیا ملے گا مقدر کی بات ہے سینئر شاعرہ فرزانہ سحاب مرزانے متعددغزلیں سنا کر داد حاصل کی میں دکھ اندر کے سارے لکھ رہی ہوں ترے غم کے سہارے لکھ رہی ہوں کنارا کرلیا ہے مجھ سے تونے سمندر کے کنارے لکھ رہی ہوں مستند اور منفرد شاعرمصدق لاکھانی کے دو اشعارحسب ذیل تحریر کئے جا رہے ہیں اے درد تجھ کو اپنی ہی توقیر کی قسم وہ کام کر دکھا جو مسیحا نہ کر سکے لوگوں کے واسطے وہ جبینوں کا کھیل تھا ماتھا تو ٹیکتے رہے سجدہ نہ کر سکے مجموعۂ کلام جلتی ہوا کے گیت کی شاعرہ اور مشاعرے کی مہمان اعزازی ثروت زہرا نے متعدد نظمیں اور غزلیں سنائیں ہر ایک خواب سو گیاخیال جاگتے رہے خواب پی لئے مگرسوال جاگتے رہے ہماری پتلیوں پہ خواب اپنا بوجھ رکھ گئے ہم ایک شب نہیں کہ ماہ و سال جاگتے رہے ممتاز شاعر ،ادیب اور نقاد سرشار صدیقی کے کلام کو بہت پسند کیا گیاانہیں دوبار مائک پر آنا پڑا مرے وجود کو اس نے عجب کمال دیا کہ مشتِ خاک تھاافلاک پر اچھال دیا میں اس کی بندہ نوازی کے رمز جانتا ہوں کہ رزقِ شوق دیا، لقمہِ حلال دیا نہ خواب میں نہ طلسمِ شکست ِخواب میں ہوں میں اپنی روشنیِ طبع کے عذاب میں ہوں یہ میرے چاند سے بچے جواں ہوئے جب سے میں ایک مرتبہ پھر عالمِ شباب میں ہوں اردومنزل کی طرف سے صدر مشاعرہ اور پاکستان سوشل سنٹر کو تحائف سید صغیر جعفری نے پیش کئے ۔
|