دبای ( امارات ) سے اردو کا مقبول ، تصویری و
ادبی خبر نامہ مدیر اعلی محترمہ صبیحہ صبا اور مدیر صغیر احمد
جعفری کی ادارت میں ویب سایٹ www.urdumanzil.com کی شکل میں
موجود ہے۔
اس میں دبئی کی ادبی تقریبات کا ذکر بھی ہے اور
ایک سو سے زیادہ
شعرا کی تخلیقات بھی شامل ہیں۔
اس ویب سایٹ کو ان پیج سافٹ ویر میں چلایا جارہاہے جس کی وجہ
سے مضامین اور شاعری پر فوری تبصرے اردو فانٹ میں ممکن نہیں۔
مجھے اردو کی اچھی اچھی ویب سایٹوں کے معلوم ہونے سے ایسا
محسوس ہو رہا ہے کہ ادبی پیاس بجھانے کے لیے کئی دریا پیاسے کے
قریب آتے جارہے ہیں ۔ جرمنی میں میرے قریب کوی اردو کی
لایبریری نہیں مگر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کمپیوٹر کے جادو سے
اردو کی لایبریریاں میرے قریب آرہی ہیں۔
مدیر اعلی اور مدیر ہم سب کی مبارکباد کے مستحق
ہیں کہ انہوں نے بے شمار مقالے اور مضامین اور معروف شعرا کے
کلام کو اس میں نہایت ہی خوبی سے پیش کردیا۔
اس میں پنہاں صاحبہ کی شاعری اور ان پر مضامین بھی موجود ہیں۔
اس میں ناہید ورک صاحبہ کی اور زاہدہ رئیس راجی کی شاعری بھی
موجود ہے ۔
اس کے علاوہ اس میں میرے دیکھے ہوے شعرا : عبدالعزیز خالد ،
حمایت علی شاعر اور حنیف اخگر اور عبدالروف عروج اور یونس
اعجاز کی شاعری بھی موجود ہے ۔
مگر تعجب کی بات ہے کہ اس میں اسحاق ساجد اور رشیدہ عیاں کے
شاعری ابھی تک شامل نہیں ہوی ۔
اس میںصبیحہ صبا صاحبہ کی چالیس کے قریب
غزلیں بھی ہیں اور چار صوتی ٹیپ بھی ہیں جن میں صبیحہ صبا نے
اپنی غزلیں پڑھی ہیں ۔
اس ویب سایٹ میں امارات کی ادبی تقریبات کو تصویروں کے ساتھ
پیش کیا گیا ہے ۔
صبیحہ صبا صاحبہ کی شاعری پوری تابناکی کے ساتھ اس میں موجود
ہے ۔ پڑھکر ان کی شاعری کی عظمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ وہ نہایت
ہی قادر الکلا م شاعرہ ہیں۔ دل تو چاہتا ہے کہ انکے منتخب
اشعار اس بلاگ میں لکھو ں مگر اختصار سے کام لیتے ہوے میں
قارین سے یہ درخواست کرونگا کہ وہ خود اس ویب سایٹ کو دیکھکر
اس میں صبا صاحبہ کی شاعری کو پڑھ لیں۔ پھر بھی ان کے یہ چند
اشعار پیش خدمت ہیں :
کبھی تو قدموں کی آہٹیں ہوں صبا کے دل کی زمین پر بھی
عقیدتوں سے بنا لیا ہے حرا کے جیسا یہ غار دل میں
۔۔۔۔
دل میں کتنے طوفاں ہیں پر سکون چہرہ ہے
جانے وہ صبااپنے دکھ کہا ں سموتا ہے
۔۔۔۔
احساس کو لفظوں کا بدن جیسے دیا ہے
کہنے کو صبا آپ کا یہ کام بہت ہے
۔
جیون میں صبا تلخی ء ایام بہت ہے
گذرے جو خوشی سے تو یہی شام بہت ہے۔
اور یہ بھی:
یہی بہت ہے صبا آپ کی انا کے لیے
وہ سر ملا جو کبھی آج تک جھکا ہی نہیں
۔۔۔
میرا خیال ہے کہ یہ ویب سایٹ بھی صرف اور صرف اردو کی بے لوث
خدمت کی خاطر بنای گئی ہے ۔ یہ مدیروں کی ذاتی کوشش اورمحنت کا
بے حد لذ یذ ثمر ہے ۔ اسی لیے میں ان مدیروں کو مبارکباد کا
مستحق سمجھتا ہوں ۔
قاریین خود اس ویب سایٹ کو پڑھکر اسکی افادیت اور عظمت کا
اندازہ لگا سکتے ہیں۔
فقط :
علم کا طالب :
منظور قاضی از جرمنی
February 21, 2009 بوقت 11:32 am
میں اپنے اس بلاگ میں یہ لکھا ہوں کہ اس میں اسحاق ساجد اور رشیدہ عیاں کے کلام کی محسوس ہوتی ہے ۔ اس ہی کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھنا چاہتا ہوں کہ اس میں مندرجہ ذیل سخنوروں کے کلام کی بھی کمی محسوس ہوتی ہے:
صفدر ھمدانی صاحب ،نگہت نسیم صاحبہ ، سرور عالم راز سرور صاحب ، زرقا مفتی صاحبہ ، جمیل الدین عالی صاحب ، منظر بھوپالی صاحب ، وسیم بریلوی صاحب اور طارق یاشمی صاحب ۔
مگر اس کمی کی ذمہ دار ” اردو منزل” کی انتطامیہ بالکل نہیں ہے اس لیے کہ اس نے جگہ جگہ پر یہ دعوت سب کو دی ہوی ہے:
اہل قلم سے گذارش ہے کہ اپنی تازہ تخلیقات ارسال کریں ” اور یہ بھی کہ : ” پسندیدہ شاعروں اور دنشوروں کی تخلیقات ہمیں ارسال کریں ۔ آپ کی ارسال کردہ تحریریں آپ کے نام اور تصویر کے ساتھ “ا ردو منزل ” میں شامل کی جائیں گی ۔”
میرا خیال ہے کہ چند مشہور و معروف سخنور اور دانشور اردو فانٹ میں لکھنا اور ویب سایٹ میں براہ راست یا بذریعہ ای میل بھیجنے کا طریقہ نہیں جانتے ۔ اور اس لیے وہ کسی کمپوزر کے انتظار میں رہتے ہیں جو انکی شاعری کو اردو فانٹ میں کمپوز کرکے اردو کی ویب سایٹوں میں ارسال کرے۔
میں کمپوزنگ کے معاملے میں بالکل “پیدل ” ہوں پھر بھی اگر یہ تما م دانشور مجھے حکم دیں کہ میں انکی کسی تخلیق کو انکی جانب سے کمپوز کرکے “اردو منزل کی ویب سایٹ کی مدیر اعلی صبا صاحبہ sabihasaba@urdumanzil.com کو بھجوادو ں تو زہے قسمت ۔ ( اس بارے میں مجھے ” اردو منزل” والوں کی رہبری بھی چاہیے۔ )
۔ فقط :
علم کا طالب:
منظور قاضی از جرمنی