|
زبیر فاروق الفت کے کاروبار میں نقصاں، یہ کیا ہوا دنیا کے ساتھ لٹ گیا ایماں، یہ کیا ہوا رستوں کے ساتھ ساتھ تو منزل بھی چل پڑی سب رہ میں منہدم ہوئے امکاں ،یہ کیا ہوا غافل ہوئے تھے ایک ہی لمحے کو راہ میں کوئی اٹھا کے لے گیاساماں،یہ کیا ہوا درپر مرے تو آئے تھے کچھ مہ جبیں مگر خود ان کے پیچھے چل دیا درباں، یہ کیا ہوا پہنچا تو تھا میں کوچہِء دلدار میں مگر اس کو نہ ہو سکی مری پہچاں، یہ کیا ہوا |