تقریبِ رونمائی ۔ ۔ ۔
آتا ہے یاد مجھ کو
: میم
شین کامل، الخبر، سعودی عرب
پاکستان سے تشریف لائے ہوئے پروفیسر حشمت اللہ لودھی کی اپنی زندگی کی یاد
داشتوں پر مشتمل کتاب ’’آتا ہے یاد مجھ کو‘‘ کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
المھوس کمپاؤنڈ میں کیا گیا۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا جس کی سعادت صہیب رضوان نے حاصل
کی جبکہ نعت رسول محمد علی نے پیش کی۔ پاکستانی اسکول کے بچوں مزمل اور
سعدیہ نے مہمان کو گلدستے پیش کئے اور علامہ اقبال کی دعا ’’لب پہ آتی ہے
دعا بن کے تمنّا میری‘‘ کورس کے انداز میں پیش کی۔ اس کے بعد راقم الحروف
نے اپنے والد مرحوم کی شاعری پر مبنی کتاب ’’کلیاتِ کامل‘‘ پروفیسر حشمت
اللہ لودھی کو پیش کی۔
ناظمِ تقریب سید راشد حسین نے پروفیسر لودھی کا تفصیلی تعارف سامعین کی
سماعتوں کی نظر کیا۔ آپ نے بتایا کہ پروفیسر حشمت اللہ لودھی مختلف تعلیم،
کھیل اور حکومتی اداروں سے منسلک رہے جس میں قابلِ ذکر ایس ایم سائنس کالج
ہے جہاں بطور پرنسپل 34 سال اپنی خدمات انجام دیں اس کے علاوہ ایڈیشنل
سیکریٹری ایجوکیشن حکومت سندھ، صدر کراچی پرنسپلز ایسوسی ایشن، صدر آرٹس
کاؤنسل آف پاکستان، ممبر سندھ اسپورٹس بورڈ، ممبر سینڈیکیٹ کراچی
یونیورسٹی۔ آپ تقریباً بیس تصانیف کے خالق ہیں جن میں معلومات، تعلیم اور
کھیل پر مشتمل کتابیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ پروفیسر صاحب نے 16سال ریڈیو
اور ٹی وی پر سینکڑوں پروگرامز کی میزبانی کی اور پیش کئے۔
یہ تقریب مختصر دورانیے کی تھی جس میں پروجیکٹر کے ذریعے کتاب سے تصویری
جھلکیاں اور پروفیسر حشمت اللہ لودھی کی مختلف تصانیف کا جائزہ انجینئر
رضوان احمد نے پیش کیا۔ اسٹیج پر صاحبِ کتاب پروفیسر حشمت اللہ لودھی اور
مہمانانِ خصوصی مشہور افسانہ و ناول نگار محترمہ فرحت پروین اور ناظمِ
تقریب بی بی سی کے نمائندے، روزنامہ ڈان پاکستان اورعرب نیوز سعودی عرب کے
کالم نگار سیّد راشد حسین تھے۔
کتاب کی رونمائی محترمہ فرحت پروین کے ہاتھوں سر انجام پائی۔ فرحت صاحبہ نے
کہا کہ ہم (مصنفین) خوابوں کے سوداگر ہیں جبکہ لودھی صاحب نے زندگی کی
حقیقتیں اپنے مضامین میں اجاگر کی ہیں۔
صاحبِ کتاب نے اپنے 1948 کے ایک واقعہ کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ میں لکھنؤ
قومی ہاکی ٹیم کا کپٹن تھا اور مجھے اسی حیثیت سے پٹنہ، بہار کھیلنے جانا
تھا ۔ ان دنوں پٹنہ میں مسلم کُش فسادات زوروں پر تھے۔ ہاکی ٹیم کے افسر
اعلیٰ اے۔سی۔چٹرجی تھے جو ایک بہت ہی شریف النفس انسان تھے انھوں نے مشورہ
دیا کہ میں اپنا ہندو نام سری رام سنگھ رکھ لوں اور پٹنہ جاکے کھیلوں۔ تو
اس طرح 1948 میں پٹنہ میں بنام سری رام سنگھ کے ہاکی کھیلی۔ مزید آپ نے
بتایا کہ مجھے کھیل سے ہٹاکر کتابیں پڑھنے اور لکھنے کا شوق میری بیوی نے
دلایا اور اس طرح مصنفوں کی صف میں لاکھڑا کیا۔ میں اس پروقار تقریب پر
اہلِ الخبر کا شکر گزار ہوں۔
تقریب میں ہر مکتبہ فکر کی نمایاں شخصیات جن میں عصمت امین، الیاس خان،
سیّد وسیم حیدر، جاوید انعام، ساجد خان عبّاسی، ڈاکٹر انور خلیل شیخ، انعام
خان، ڈاکٹر اسلم چودھری، ڈاکٹر منصور الحمید، ڈاکٹر یوسف ابڑو، ڈاکٹر نسیم،
ڈاکٹر اختر حسین، کیپٹن درّانی، شعیب عارف، عزیز ارشد، ڈاکٹر گلنپت، ذکی
علی اور پاکستان سے آئے ہوئے ڈاکٹر شاہد حفیظ شامل تھے۔
تقریب کے اختتام پر محترمہ قدسیہ ندیم لالی اور ڈاکٹر عابد علی عابد نے
اپنا کلام پیش کیا۔ اس طرح یہ تقریب ایک پرتکلف عشائیے پر اختتام پذیر
ہوئی۔
Kingdom of Saudi Arabia |