|
احسان اللہ ثاقب دھل گئے سارے شجر بارش کے بعد کھل اٹھا دل کا نگر بارش کے بعد جس طر ح شبنم سے دھلتا ہے گلاب اس طرح نکھری سحر بارش کے بعد سنگِ مرمر کی طرح اجلا بدن بن گیا رشکِ قمر بارش کے بعد اک مری وارفتگی شوریدگی اک ترا حسنِ نظر بارش کے بعد دے گیا ہے جسم و جاں کو حوصلہ اک نیا عزمِ سفر بارش کے بعد گرد میں لپٹی ہوئی تھی زندگی ہوگئی ہے معتبر بارش کے بعد |