|
امین راحت چغتائی جب کوئی بھی خاقان سرِ بام نہ ہوگا پھر اہل زمیں پر کوئی الزام نہ ہوگا کل وہ ہمیں پہچان نہ پائے سرِ راہے شاید انہیں اب ہم سے کوئی کام نہ ہوگا پھر کون سمجھ پائے گا اسرارِ حقیقت جب فیصلہ کوئی بھی سر عام نہ ہو گا یہ عہد رواں، خاک نشاں دھیان میں رکھو پھر ڈھونڈو گے کس کوجو کوئی نام نہ ہو گا بننے کو ہے اک روز پرندوں کا مقدر اتریں گے تو ہمرنگِ زمیں دام نہ ہوگا محفل میں اگر ذکر ہو اربابِ وفا کا ایسا نہیں راحت کہ ترا نام نہ ہوگا |