|
اسد بیگ خواب آنکھوں میں مر گئے کیسے اپنے ہونے سے ڈر گئے کیسے آندھیوں میں گھرے ہوئے پنچھی رات ہونے پہ گھر گئے کیسے وہ جو اپنے ہیں ان کی عادت ہے ذخم پوچھیں گے بھر گئے کیسے پوچھتے ہو تو کیا بتاؤں تمہیں جا بجا در بدر گئے کیسے پاس آئے نہ حال ہی پوچھا ہم سے یوں بے خبر گٗے کیسے وہ تو دل سے اسد ہمارے تھے ہم پہ الزام دھر گئے کیسے اسد بیگ کی کتاب آنکھ لگتی نہیں سے انتخاب |