|
باقی سب ہوس ایوب خاور شاعر نہ ہوتے تو مصور ہوتے۔ یوں کہیے کہ ان کا یہ مجموعہ مصورانہ شاعری کا کمال ہے۔ کیسے کیسے مناظر، کس کس زاویے سے انہوں نے مصور کیے ہیں۔ سارے کلام، سارے مجموعے میں رنگ بکھرے ہوئے ہیں۔ پہلی شرط تو خیال ہے، مصور ہو، شاعر یا موسیقی کار، پہلی شرط تو خیال کاری و خیال آفرینی ہے۔ اس کے بعد آواز کی، اطوار کی، رنگ کی اور پیراہن کی منزل آتی ہے، گویا صناعی و فن کاری کے مرحلے کی۔ دونوں منزلوں اور مرحلوں میں ایوب خاور نے بڑی توانائی اور تمکنت سے اپنا وجود باور کرایا ہے۔ میں اپنی بات کروں، آزاد قسم کی اس شاعری سے مجھ بے اماں، بے مایہ کو ایسی کوئی رغبت نہیں ہے لیکن اِدھر کچھ عرصے سے اس نوع کی شاعری متواتر اپنا اثر و ہنر اور فکر و سحر منکشف کرنے کے درپے رہی ہے اور بے شک اس شاعری کے تخلیق کاروں میں ایک نمایاں شاعر ایوب خاور ہیں۔ وہ میرے ہم جولی بھی ہیں، دوست بھی اور میرے محترم و مکرم بھی۔ تعلقِ خاطر اُن سے بہت پہلے کا ہے۔ یہ محترم و مکرم کا منصب انہوں نے اپنی شاعری کے طلسم سے جسم و جاں میں قائم کیا ہے۔ ان کی جامع الصفاتی کا کیا احوال، ادیب، کہانی کار، ڈراما نگار، ہدایت کار اور شاعر۔ ڈراموں کی ہدایت میں انہوں نے ایک مرتبت حاصل کی ہے لیکن سب سے بڑا ہنر تو اُن کی شاعری ہے اور میں گواہ ہوں، شاعری اُن کے لیے پہلا مسئلہ ہے، باقی تمام معاملات و مشاغل ثانوی اور بہت بعد کے ہیں۔ اِن دنوں ان کی رفاقت کے مواقع افراط سے واقع ہوتے ہیں۔ وہ ایک مضطرب آدمی ہیں۔ ان کی شاعری سے ان کے ہیجان و اضطراب کا احساس کچھ سوا ہوتا ہے۔ لگتا ہے، کہیں کچھ رہ گیا اور کہیں کچھ کھو گیا ہے جس کی وہ تلاش میں ہیں۔ یوں ہر لحاظ سے وہ بڑے کام یاب ہیں مگر کام یابی سے مراد بامرادی نہیں ہے۔ جانے کیا خلش ان کے رگ وپے میں اٹک گئی ہے۔ کوئی حسرت جو پوری نہیں ہو پاتی۔ زندگی بہ ظاہر کتنی ہی مہربان ہو، لگتا ہے روٹھی ہوئی بھی کچھ کم نہیں۔ یہی کچھ تمام و نا تمام کی حالت، یہ ناگفتنی انہیں شاعری پر آمادہ کرتی ہے، یعنی شاعری اُن کے لیے ذریعۂ عزت اتنی نہیں جتنی گوشہ اماں کی حیثیت رکھتی ہے یا اس کی حیثیت کسی سپر کی بھی ہے۔ یہ پناہ گاہ اور سپر بھی یاں کسے نصیب ہوتی ہے۔ یہی سارا کچھ ماجرا دیکھ کے جی کرتا ہے کہ نہاں خانے کی کشاکش ایسی درد ناک اور رحم طلب بھی نہیں۔ مآل یہ تخلیق کاری، یہ مثال آفریں سخن طرازی و سخن پردازی، یہ دل نشین، نشاط افزا، فکرنما، خیال پرداز شاعری تو ۔ ۔ ۔ تو ٹھیک ہے، اس کے سوا کیا۔ ۔ ۔ باقی سب ہیچ، بے مقدار، ناپائدار ۔ ۔ ۔ باقی سب ہوس! وماعلینا الالبلاغ شکیل عادل زادہ عفی عنہ |