|
شبیرنازش اپنی آنکھوں میں ترے خواب سجانے والا اب یہاں کوئی نہیں تجھ کو منانے والا کیا سے کیا اب ترے حالات ہوئے جاتے ہیں وقت اچھا نہیں لگتا مجھے آنے والا پر مرا عشق ہے مجنوں کے گھرانے والا میں نا کہتا تھا بدل جائے گا آخر تو بھی بھا گیا ہے نا تجھے رنگ زمانے والا چھوڑ جاتے ہیں سبھی راہ میں ، لیکن مرے یار !یوں بھی جاتا ہے کوئی چھوڑ کے جانے والا شبیرنازش ایسے حالات میں کیا جانیے ، کیا ہو جائے کون کِس وقت یہاں کِس سے جُدا ہو جائے اُس کو آنکھوں پہ بٹھانے کا یہ مطلب تو نہیں اُس سے کِس نے یہ کہا ہے کہ خُدا ہو جائے ہجر اُس شخص نے ایسے مجھے انعام کِیا جیسے بے جُرم فرشتے کو سزا ہو جائے وہ کہ سادہ ہے مگر لوگ یہاں سادہ نہیں اُس کے حق میں یہی بہتر ہے مرا ہو جائے آج کی رات ملاقات کی ہے آخری رات آج کی رات نہ وہ شخص خفا ہو جائے شبیرنازش خاک سے روشنی اُگاتا ہوں نت نئی زندگی بناتا ہوں میں بلاتا نہیں کسی کو بھی میں تو بس بانسری بجاتا ہوں وہ نبھاتے ہیں دشمنی دِل سے دِل سے میں دوستی نبھاتا ہوں جب مرا دِل اُداس ہوتا ہے میں اِسے شاعری سُناتا ہوں غم مناتا ہوں اہتمام کے ساتھ اور خوشی سرسری مناتا ہوں |