Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

فوقیہ مشتاق

آپ سے میرا رشتہ کیا ہے
گلی گلی یہ چرچا کیا ہے

ٹوٹ چکا ِدل برسوں پہلے
اب سینے میں رکھا کیا ھے

کتنی بار میں پوچھ چکی ھوں
آپ نے آخر سوچا کیا ہے

کہیں نہیں جب جانا مجھ کو
منزل کیا اور رستہ کیا ہے

جب افسوس نہیں ہے ِدل کو
پھر یہ آنکھ سے ٹپکا کیا ہے

جو چاہوں وہ پا سکتی ہوں
آپ نے مجھ کو سمجھا کیا ھے

فوقیہ مشتاق

یہ سندیسہ لےکےپُروائی گئی
دور تک آواز رسوائی گئی

سوچ پر پہرہ لگانےکےلِئے
پاؤ ں میں زنجیر پہنائی گئی

ہر نئے دن کا یہی حاصل رہا
اک نئےوعدےپہ بہلائی گئی

حیثیت کیا پوچھتےھو تم مری
زندہ دیواروں میں ‘چنوائی گئی


َحشر تک روئے گا مجھ پر آسماں
ننگے سر دربار میں لائی گئی



فوقیہ مشتاق

۳

ابھی ٹھہرو...

ابھی ٹھہرو
ابھی الفاظ نےمعنی نہیں پہنے
ابھی تخمِ بصیرت سے
کوئی پودا نہیں نکلا
ابھی آنکھوں نے راتوں کی
سیہ بختی نہیں دیکھی
ابھی پہروں خلاوں میں
مجھے تکنا نہیں آیا
ابھی وحشت کا بادل
دل کی وادی پر نہیں چھایا
ابھی خوابوں خیالوں نے
مرا رستہ نہیں دیکھا
ابھی میرے بدن میں
لَمس کی خواہش نہیں جاگی
ابھی یہ کیسے کہہ دوں میں
مجھے تم سے محبت ھے

فوقیہ مشتاق
انا کا ریشم

ختم ہوتا نہ میری آنکھوں کا ریشم ایسے

خواب سے پہلے ہی تعبیر مجھے مل جاتی

مرے پیروں میں نہ زنجیر وفا ہوتی یوں

نہ ترستیں مری باہیں کسی قربت کے لئے

یوں نہ صدیوں کی تھکن چہرے پہ جمتی میرے

میری راہوں میں بچھا ئے ہوئے پلکیں ہر دم

شہر کا شہر تمنائی نظر آتا مجھے

میری غیرت نے گوارا نہ کیا ورنہ میں

اطلس و ریشم و کمخواب میں لپٹی ہوتی

جاہ و منصب کے حسیں باب میں لکھی ہوتی

فوقیہ مشتاق

تروینی

مانگ جب سجائی تھی تم نےاپنی دلہن کی
تم کو ایک لمحےکو میری یاد آئ تھی
کیا خبر کہ اس کو بھی کوئ یاد آیا ھو
2

کتنی خاموشی ھےدل کے آنگن میں
کتنا شور بپا ھے میرے چاروں اور
خاموشی اور شور کے بیچ میں آنکھیں ہیں
3

رات گئےکل میرے گھر ہنگامہ تھا
لیکن میں خاموش کھڑی تھی ایک طرف
ہنگامے میں گم تھی یا خاموشی میں
 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE