|
اقبال طارق جزبہء عشق اشک بنا اور بہہ گیا حالات کا دھواں میرے سینے میں رہ گیا کعبہ ء جسم و جاں میں گونجی اذانِ وقت ہر اک صنم خیال کے کوچے میں ڈھیہ گیا سورج اٹھائے فکرکے دیکھا گیا وہ آج دشتِ وفاتمہاری تمازت جو سہہ گیا ہاتھوں سے آرزو کا کوئی چاند نہ تراش کل اک فقیر ہنستے ہوئے مجھ سے کہہ گیا طارق ردائےِ شوق اڑاتی رہے تمہیں اڑتے ہوئے نصیب کا پنچھی یہ کہہ گیا |