|
نعیم ساگر مفاہمت جو ہواؤں سے کر گئے ، تو گئے چراغ اب کے اندھیروں سے ڈر گئے، توگئے ہم اپنی آنکھ کو اشکوں سے دور رکھیں گے یہ آبگینے جو اک بار بھر گئے ،تو گئے ہمارے شہر کے پہلو میں ایک جنگل ہے یہ کھیلتے ہوئے بچے ادھر گئے، تو گئے رہے جو ساتھ تو پھر امن میں رہیں گے سبھی شجر کو چھوڑ کے پتے اگر گئے، تو گئے عجب طرح کا ہے آسیب پانیوں میں نعیم پرندے جھیل کنارے اگر گئے، توگئے |