Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

پروین شاکر

بارش ہوئی تو پھولوں کے تن چاک ہو گئے

موسم کے ہاتھ بھیگ کے سفاک ہو گئے

بادل کو کیا خبر ہے کہ بارش کی چاہ میں

کیسے  بلند وبالا   شجر  خاک   ہو گئے

جگنو کو دن کے وقت پرکھنے کی ضد کریں

 بچے  ہمارے  دور  کے  چالاک  ہو گئے

لہرا رہی ہے برف کی چادر ہٹا کے گھاس

سورج کی شہ پہ تنکے بھی بے باک ہو گئے

بستی مین جتنے آب گزیدہ تھے سب کے سب

دریا   کا   رخ   بدلتے  ہی   تیراک   ہو گئے

سورج   دماغ  لوگ  بھی  ابلاغ ِ فکر میں

زلفِ  شبِ  فراق  کے پیچاک  ہو گئے

جب بھی غریب شہر سے کچھ گفتگو ہوئی

لہجے  ہوائے  شام  کے  نمناک  ہوگئے

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE