|
رحمٰن فارس بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانہ تو ہے نہیں وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے کون ہے کیوں پوچھتے ہو؟ ہم نے بتانا تو ہے نہیں عہدِ وفا سے کس لئے خائف ہو میری جان کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں تم بھی ہو بیتے وقت کی مانند ہو بہو تم نے بھی یاد آنا ہے ، آنا تو ہے نہیں دنیا! ہم اہل عشق ہیں، کیوں پھیکتی ہے جال ہم نے ترے فریب میں آنا تو ہے نہیں کوشش کریں تو لوٹ ہی آئے گا ایک دن وہ آدمی ہے گذرا زمانہ تو ہے نہیں وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے فارس وہ تیرے جیسا دوانہ تو ہے نہیں |