|
صبیحہ صبا
یہ جو مظلوم ہیں خوں خوار
بھی ہو سکتے ہیں ہم
کسی عہدِ وفا کے لئے پابند نہیں ہم
ترے نام سے بے زار بھی ہو سکتے ہیں یہ
ضروری تو نہیں ہے کہ اندھیرا ہی رہے روشنی کے یہاں آثار بھی ہو سکتے ہیں
بے بسی ان کے مقدر میں
ہمیشہ ہی رہے
خوابِ غفلت سے وہ بے دار بھی ہو سکتے ہیں
کسی مظلوم کے جھلسے ہوئے چہرے کی طرح یہ
کسی اور کے رخسار بھی ہو سکتے ہیں
|