|
سید صفدر حسین جعفری ہم ذہن سے اترے ہوئے کاموں کی طرح ہیں دیوار سے مٹتے ہوئے ناموں کی طرح ہیں ہم لے کے عصا ہاتھ میں محراب کے اندر لٹکے ہوئے بے سر کے عماموں کی طرح ہیں اب اہل ضرورت بھی عدم لکھتے ہیں ہم کو بازار میں گرتے ہوئے داموں کی طرح ہیں بے مصرف ، و بےکار ہمیں لکھے گی دنیا ہم لوگ کہ چھوڑے ہوئے کاموں کی طرح ہیں ماضی کے اسامہ ہیں نہ ہم کل کے اوباما شاعر ہیں محبت کے اماموں کی طرح ہیں وہ ہم کو بلائے گاتو جانا ہی پڑے گا ہم داورِ محشر کے غلاموں کی طرح ہیں ہاتھوں سے نکل جائیں گے ہم لوگ بھی صفدر جنگل میں اترتی ہوئی شاموں کی طرح ہیں |