صغير احمد جعفري
اک حقيقت ہے کوئي خواب نہيں
زندگی ہے کوئی عذاب نہيں
وہ کرم روز اپنے گنتے ہيں
اور ستم کا کوئي حساب نہيں
ميرے چہرہ بھی اک کہانی ہے
گرچہ چہرہ ہے اک کتاب نہيں
اس کی آنکھیں سوال کرتیں ہیں
پاس میرے کوئی جواب نہیں
عزم و ہمت جوان رکھتے ہیں
گرچہ پہلا سا وہ شباب نہیں
اس کا چہرہ محبتوں سے کھلا
اس کے جیسا کوئی گلاب نہیں
شعر کیسےصغيرکہتے ہو
جام و مينا نہيں شراب نہيں
|