|
سرور عالم راز سرور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرور عالم راز
سرور جب جب وہ سر طور ِ تمنا نظر آیا میں کیسے کہوں وہ مجھے
کیا کیا نظر آیا ہستی کے در و بست کا مارا نظر آیا ہر شخص تماشا ہی
تماشا نظر آیا دیکھا جو زمانے کو کبھی اچھی نظر سے جو بھی نظر آیا
ہمیں اچھا نظر آیا کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل؟ دریا میں نظر آیا
تو صحرا نظر آیا کعبہ میں جو دیکھا وہی بت خانے میں پایا جیسا وہ مرے دل میں تھا
ویسا نظر آیا ڈھونڈا ہی نہیں ہم نے تم ھارا کوئی ہمسر ہاں تم کہو ، تم
کو کوئی ہم سا نظر آیا؟ اوروں پہ بڑھے سنگِ ملامت جو لئے ہم ہر چہر ے میںکیوں اپنا ہی
چہرا نظر آیا؟ کوئی تو مرا دشمنِ جاں شہر میں نکلا کوئی تو سر دار مسیحا
نظر آیا توفیقِ جنوں اور ہے تہذیبِ جنوں اور دُنیا کا جنوں
کُشتۂ دُنیا نظر آیا یوں اور بہت عیب
ہیں سرور میں وَلیکن کم بخت محبت میں تو یکتا نظر آیا |