|
شوکت ہاشمی شہادتی ہیں شہادت سے ہم نہیں ڈرتے سر سناں بھی تلاوت سے ہم نہیں ڈرتے اذانِ فجر کے شہر خبر میں رہتے ہیں سیاہ رات کی ظلمت سے ہم نہیں ڈرتے ضمیر زندہ ہیمں روشنی دکھاتا ہے غبارِ حرف و حکایت سے ہم نہیں ڈرتے بغاوتوں کی روایت ہمارا ورثہ ہے بغاوتوں کی روایت سے ہم نہیں ڈرتے مزاج اور ہے ہم سبزپوش لوگوں کا حذر ! کہ طعنہ و تہمت سے ہم نہیں ڈرتے خدا و خود سے ہمارا یہی تو وعدہ ہے سپاہِ اہل شقاوت سے ہم نہیں ڈرتے ہمارے پھول سے بچے بھی جنگ لڑتے ہیں کسی یزید کی طاقت سے ہم نہیں ڈرتے مدینہ اور نجف سے ہمیں علاقہ ہے سو کوفیوں کی عداوت سے ہم نہیں ڈرتے ہمیں یہ حوصلہِ بے پناہ کافی ہے کہ نسلِ جرم و خباثت سے ہم نہیں ڈرتے دعا وحمد و عبادت کا شوق رکھتے ہیں سو ظالموں کی جماعت سے ہم نہیں ڈرتے سخن شجر کے پرندے دلیر ہوتے ہیں سو اہل خوف کی شہرت سے ہم نہیں ڈرتے متاع جوہر کردار ہم بھی رکھتے ہیں تپِ زمانہ کی شدت سے ہم نہیں ڈرتے ہمیں ڈرائیں گے کیا اہل مصلحت شوکت ملامتی ہیں ملامت سے ہم نہیںڈرتے |