فوقیہ مشتاق
سلام
کسی بھی جنگ میں چھ ماہ کا بچہ نہیں ہو تا
ہوا جو کربلا میں اور کہیں ایسا نہیں ہوتا
کھلے سر بیبیاں تھیں اور اک خلقت خدا کی تھی
یہ منظر کاش تو نے آسماں دیکھا نہیں ہوتا
جو چھلنی ہو کے تیروں سے دُعائیں قاتلوں کو دے
کو ئی صابر حسین ابن علئ جیسا نہیں ہوتا
کٹا کے سر لُٹا کے گھر کیا شبیر نے ثابت
کہ دیکھو حق کا باطل سے کوئی سودا نہیں ہوتا
غمِ شبیر
میں جو آنکھ سے ٹپکے وہ موتی ہے
مقدر میں ہر اک آنسو کے یہ رتبہ نہیں ہوتا
محبت گر نہ ہوتی آلِ پیغمبر کی سینے میں
تو جنت تک رسائی کا کوئ رستہ نہیں ہوتا
|