|
حکیم مومن خاں مومن نا وک انداز جدھر دیدۂِ جاناں ہونگے نیم بسمل کئی ہوں گے ،کئی بے جاں ہوں گے تاب ِنظارہ نہیں ،آئینہ کیا دیکھنے دوں اور بن جائیں گے تصویر جو حیراں ہوں گے ایک ہم ہیں کہ ہو ئے ایسے پشیمان کہ بس ایک وہ ہیں کہ جنہیں چاہ کے ارماں ہوں گے پھر بہارآئی ، وہی دشت نوردی ہو گی پھر وہی پاؤں وہی خارِمغیلاں ہوں گے تو کہاں جائےگی کچھ اپنا ٹھکانا کر لے ہم تو کل خواب ِعدم میں شبِ ہجراں ہوں گے |