ملی
نغمہ
سدا رہے سر بلند پرچم ، رہے نگارِ وطن سلامت
سدا ہو ارض ِ وطن مقدم ، رہے وقار ِ وطن سلامت
مِلا ہے ہم کو یہ دیس جب سے ، جہاں کا نقشہ حسیں ہو ا ہے
عیاں تھے پہلے کئی ستارے ، یہ اُن میں اِک مہ جبیں ہوا ہے
مدد ، اخوت ، وفا ، محبت ، ہو درس امن و مفاہمت کا
یقین ، صبر و رضا ، سخاوت ، پیام ہر سُو ہو عافیت کا
کلیسا ، کعبہ کی لاج رکھنا ، حفیظ دَیر و حرم کے ہونا
کبھی نہ فرقوں کی نذر ہونا ، کبھی نہ ذاتوں کے بیج بونا
نئی ایجادوں کے دَور دیکھے ، ترقیوں سے نہال دھرتی
نئے ہوں دریافتوں کے ہالے ، کبھی نہ دیکھے زوال دھرتی
سدا ہو سرحد پہ عزم قائم ، محاذ پر ہو وفا ہماری
فساد ، خوف و ہراس ہر جا ، اِنہیں جو ٹالے ، دعا ہماری
سلام اُن کو کہ جن کا شیوہ ہے جاں نثاری ، وفا شعاری
سلام قائد کو جن کے دم سے ، عظیم تر ہے فضا ہماری
ہے پاک ارض ِ وطن کی مٹی ، دعا میں شامل یہ ذکر رکھنا
ہمیشہ ماضی ہو ذہن و دل میں ، ہمیشہ فردا کی فکر رکھنا
پریا تابیتا
اسسٹنٹ
پروفیسر ، شعبۂ اردو |