Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

رومانہ رومیؔ

 غزلیں
جدا ہے سارے جہاں سے ترے خیال کا رنگ
شبِ وصال سے پہلے شبِ وصال کا رنگ
ہمیں غرض نہیں کوئی مثالِ یوسف سے
ہمیں تو مار گیا ہے ترے جمال کا رنگ
ہے زندگی کی تمنا سجے وہ رنگوں سے
مری بھی مانگ میں بھر دے کوئی گُلا ل کارنگ
 غموں کو شانۂ دل سے اُتار پھینکا ہے
میں چا ہتی ہو ں ملے مجھ کو بھی جما ل کا رنگ
 کچھ اس طرح وہ حصارِ نظر میں رہتا ہے
تو اب بھی ساتھ نہیں ہے یہ ہے ملال کا رنگ
میں چاہتی تھی بجھاتا وہ پیاس الفت کی
سمجھ سکا نہ مگر وہ مرے سوال کا رنگ
غزل سنا کے فضاؤں میں رقص کرتی ہوں
خوشی ہے دل میں عجب ہے میرے کمال کا رنگ
اُسے تو ساتھ مرا عمر بھر نبھانا تھا
مگر ہے رومیؔ نگاہوں میں اب محال کا رنگ
........

وفا کی فصل پھر بونے چلی ہوں
میں کیا پاؤں گی، بس کھونے چلی ہوں
جنوں کی حد سے بھی آگے قدم ہے
نہ جانے اور کیا ہونے چلی ہوں
مگر ممکن نظر آتا نہیں ہے
اَنَا کو اپنی میں دُھونے چلی ہوں
سمندر آگیا میرے مقابل
جب اُس نے دیکھا میں رونے چلی ہوں
یہی نیکی مجھے زندہ رکھے گی
کہ بوجھ اوروں کا میں ڈھونے چلی ہوں
رہی ہوں مضطرب خود کو بھی پاکر
پھر اپنے آپ کو کھونے چلی ہوں
اُتر آئی ہے یاد آنکھوں میں تیری
میں تیرے واسطے سونے چلی ہوں
بہت ہے بارشِ آلام رومیؔ
حفاظت کو، کسی کونے چلی ہوں
..............................................

لمحہ لمحہ بدل رہی ہوں میں
یاد میں کس کی ڈھل رہی ہوں میں
راس آتی نہیں کبھی مجھ کو
]روشنی سے نکل رہی ہوں میں
اُس کی یادیں ہیں اب مرا وجدان
خود ہی خود میں اُجل رہی ہوں میں
میں نے ہر بات سچ کہی اُس سے
ہر کہے پر اٹل رہی ہوں میں
وقت پھر ساتھ کیوں نہیں دیتا
وقت کے ساتھ چل رہی ہوں میں
ہاں! تمازت میں اُس کی یادوں کی
رات دن کیوں پگھل رہی ہوں میں

کیا حقیقت ہے کیا ہے خوش فہمی
سوچ کر یہ سنبھل رہی ہوں میں
بن رہی ہوں میں فطرتاً بچہ
ہر قدم پر مچل رہی ہوں میں
میرا فردا تمہیں بتائے گا
آج کا اپنے کل رہی ہوں میں
روشنی ہے کہ آگ ہے چاہت
جانے کیوں اس میں جل رہی ہوں میں
وقت پھر کیا مٹائے گا مجھ کو
وقت کو خود اُگل رہی ہوں میں
مجھ کو وہ کیا بھلائے گا رومیؔ!
اُس کا دشت و جبل رہی ہوں میں

 رومانہ رومیؔ

کراچی
کئی سوال مچلتے ہیں، ہر سوال کے بعد
شبِ وصال سے پہلے، شبِ وصال کے بعد
نجانے کیوں یہ میرا دل دھڑکنے لگتا ہے
تیرے خیال سے پہلے، تیر ے خیال کے بعد
ہر ایک داؤ سے واقف ہیں اے مرے ہمدم
تمھار ی چال سے پہلے، تمھار ی چال کے بعد
نجانے کیوں تری یادیں طواف کرتی ہیں
کسی ملال سے پہلے، کسی ملال کے بعد
کوئی سوال اُٹھاتا ہے مجھ میں کیوں رومی
مرے جواب سے پہلے، مرے سوال کے بعد
 غزل
 رومانہ رومیؔ (کراچی)
زندگی میں نہ کر تلاش مجھے
بت بنا کر مرا تراش مجھے
بس یہی اِک مری گزارش ہے
آ نہ پائے کوئی خراش مجھے
دل کے مندر میں پُوجنا مجھ کو
مت بنانا کبھی معاش مجھے
میں چمکتی ہوں تیری پلکوں پر
اب تو دے میری بودوباش مجھے
میں نے سورج بھی اُوڑھ کر دیکھا
چاند کوئی اُوڑھائے کاش مجھے
زندگی کو مری سجاکر بھی
کر دیا اُس نے پاش پاش مجھے
کرچیاں کرکے مورتی رومیؔ
ڈھونڈتا پھر ہے سنگ تراش مجھے
 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE