Urdu Manzil


Forum

Directory
Overseas Pakistani
 

صغیر احمد جعفری 

محبتوں کے جہاں کا اسیر کہتے ہیں 

مجھے تو لوگ ادب کا سفیر کہتے ہیں 

نثار ان پہ دلوں کی جو بات سنتے ہیں 

فدا میں ان پہ جو دل کا امیر کہتے ہیں 

بہت سی خوبیاں ان کے بیان میں ہونگی

سنو وہ بات جوروشن ضمیر کہتے ہیں 

ہے جن کا ذہنِ رسا ان کی خیر ہو یارب

ان ہی کے حرف کو ہم دل پذیر کہتے ہیں

کسی بڑائی کادعویٰ میں کر نہیں سکتا

مجھے تو اپنے پرائے صغیر کہتے ہیں  

صغیر احمد جعفری

 

گھٹن میں پھر ہوا کی آرزو ہے

سنو  مجھ  کو بقا کی آرزو ہے

جفاؤں کے مخالف چل رہاہوں

مجھے ہر دم وفا کی آرزو ہے

فضا میں نفرتوں کی گرد چھائی

محبت  کی  وفا  کی  آرزو  ہے

نئی نسلوں کا اک محفوظ گھر ہو

یہی تو انتہا کی آرزو ہے

ستارے کی طرح چمکے مرا دل

مرے دل کو ضیا کی آرزو ہے

کسی طرح خزاں کا زور ٹوٹے

گل و بلبل صبا کی آرزو ہے

وطن میں شاد مانی لوٹ آئے

خوشی کی ہر ادا کی آرزو ہے

کچھ ایسا موڑ آیا  زندگی  میں

ہو پوری ہر دعا کی آرزو ہے

...................................................

امنِ عالم کوکہیں آگ دکھاتے کیوں ہو

اپنا دامن جو جلے شور مچاتے کیوں ہو

آپ سے میرے خیالات اگر ملتے نہیں

میری آواز سے آواز ملاتے کیوں ہو

بات سچی بھی اگر تم کو بری لگتی ہے

آئینے اپنے مکانوں میں سجاتے کیوں ہو

جو مسافر ہے محبت کے نگر کا لوگو

ایک ہمدرد کو دیوانہ بناتے کیوں ہو

گرکوئی شخص مداوا نہیں کرنے والا

پھر یہ حالات زمانے کو سناتے کیوں ہو

ترے زخموں پہ مرہم کوئی رکھ دے شاید

درد اپنا کسی اپنے سے چھپاتے کیوں ہو

کس سے ملنا ہے صغیر اور کہاں کا ملنا

دل اگر ملتا نہیں ہاتھ ملاتے کیوں ہو

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE