|
سعود عثمانی بچھڑ رہا ہے یہ دل زندگی کے دھارے سےمگر یہ بات کہے کون اتنے پیارے سے نکل رہا ہوں بہت دور اس زمیں سے میں کلام کرتا ہوا صبح کے ستارے سے وہ گر رہا ہے کسی آبشار کی صورت میں تک رہا ہوں اسے آخری کنارے سے تیرے بغیر زمین و زمان ہیں بھی تو کیا ارے یہ دل کہ نکلتا نہیں خسارے سے جو کٹ گئی ہے اسے اتنا سرسری نہ سمجھ میاں یہ عمر گذرتی نہیں گذارے سے بڑا حجاب ہے حدسے زیادہ قرب سعود کہ نقش چھپتے ہیں نزدیک کے نظارے سے " |