اعتبار
ساجد
بھری محفل میں تنہائی کا عالم ڈھونڈ لیتا ہوں
جہاں جاتا ہوں اپنے دل کا موسم ڈھونڈ لیتا ہوں
اکیلا خود کو جب محسوس کرتا ہوں کسی لمحے
کسی امید کا چہرہ کوئی غم ڈھونڈ لیتا ہوں
بہت ہنستی نظر آتی ہیں جو آنکھیں سر محفل
میں ان آنکھوں کے پیچھے چشم پرنم ڈھونڈ لیتا ہوں
گلے لگ کر کسی کے چاہتا ہوں جب کبھی رونا
شکستہ اپنے جیسا کوئی ہمدم ڈھونڈ لیتا ہوں
کیلنڈر سے نہیں مشروط میرے رات دن ساجد
میں جیسا چاہتا ہوں ویسا موسم ڈھونڈ لیتا ہوں |