ڈاکٹر فاروق رحمان
اپنا رشتہ ہے
مقدّس تو ٹھہر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
رات آئے گی تو مانے
گا مری سب باتیں
صبح ہوتے ہی اطاعت سے مکر
جائے گا
بیچوں جس دن میں
ترے نام پہ لکھے اشعار
میرے ہاتھوں سے
خدا داد ہنر جائے گا
زہر ہی زہر بھرا
ہے رگ و پے میں اتنا
سانپ انسان کو کاٹے گا
تو مر جائے گا
یار لوٹیں گے سبھی مل کے اثاثے فاروق
میرے ہمراہ کہاں رخت سفر جائے گا