|
فوزیہ مغل رگِ جاں سے تُو تو قریب ہے پھروں در بدر میں عجیب ہے تجھے ڈھونڈنے کی تھی جستجو تجھے پایا میرا نصیب ہے نہ کرے مدد جو غریب کی وہ امیر سب سے غریب ہے دیے جس نے عیسیٰؑ کو معجزے وہ خدا ہی میرا طبیب ہے نہیں فکر اب مجھے فوزیہؔ مرے ساتھ میرا حبیب ہے
منقبت مانا قریب تر تھے کنارے فرات کے پیاسے تھے اہلِ بیت کنارے فرات کے اصغر ؑ شہید ہوگئے پانی نہ مل سکا پیاسی رہی سکینہؑ کنارے فرات کے ہے یاد گار تابہ ابد دین کے لئے سجدہ ترا حسینؑ کنارے فرات کے اس داستاںِ حق نے سنوارا ہے دین کو مرقوم جو ہوئی ہے کنارے فرات کے حق پہ شہید ہو کے امر ہو گئے حسینؑ باطل فنا ہوا ہے کنارے فرات کے اب فوزیہؔ حسین کی یادوں میں ڈوب کر جلتے ہیں پانیوں سے کنارے فرات کے
|