Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

شبیرنازش

یقیں سے وصل کیا ، ہجر کے گماں سے اُٹھا

میں جا کے بیٹھ گیا پھر وہیں ، جہاں سے اُٹھا

اِک اور جست مرے ذوقِ جستجو نے بھری

اِک اور پردہ مرے اُس کے درمیاں سے اُٹھا

مہ و نجوم بنے اور کہکشائیں بنیں

میں گرد جھاڑ کے جس وقت آسماں سے اُٹھا

اِک ایک کر کے اُٹھے سب کہِاک محبت تھی

سو اَب یہ جذبہ بھی لوگوں کے درمیاں سے اُٹھا

تری دعا کو میں بخشوں قبولیت کا شرف

منافقین کو اِس بزمِ دوستاں سے اُٹھا

وہ ایک شعلہ جسے لوگ درد کہتے ہیں

کبھی یہاں سے اُٹھا اور کبھی وہاں سے اُٹھا

سنے گا کون تری بات کون مانے گا

مرا حوالہ اگر تیری داستاں سے اُٹھا

شبیر نازش

اپنی الگ ہی سمت میں راہیں نکال کر

وہ لے گیا ہے جسم سے سانسیں نکال کر

لوٹے تو یہ نہ سوچے کہ خط جھوٹ موٹ تھے

میں رکھ چلا ہوں بام پر آنکھیں نکال کر

میرے کفن کے بند نہ باندھو! ابھی مجھے

ملنا ہے ایک شخص سے بانہیں نکال کر

کیا ظرف ہے درخت کا، حیرت کی بات ہے

ملتا ہے پھر خزاں سے جو شاخیں نکال کر

تو ہی بتا! کہ آنکھ کے شمشان گھاٹ میں

کیسے بسالوں میں تجھے لاشیں نکال کر

ہر شخص اپنے قد کے برابر دکھائی دے

سوچیں جو درمیان سے ذاتیں نکال کر

چاہو تو کر لو شوق سے تم بھی حسابِ وصل

اک پل بچے گا ہجر کی راتیں نکال کر

شبیرنازش

کم ترے ضبط کی قیمت نہیں کرنے والے

ہم تری آنکھ سے ہجرت نہیں کرنے والے

اپنے نزدیک محبت ہے عبادت کی طرح

ہم عبادت کی تجارت نہیں کرنے والے

یہ الگ بات کہ اظہار نہیں کر سکتے

یہ نہ سمجھو کہ محبت نہیں کرنے والے

کاٹ کر پھینک دے سر ، چاہے سجا نیزے پر

ہم ترے ہاتھ پہ بیعت نہیں کرنے والے

حاکمِ وقت! ذرا اپنے گریبان میں جھانک

لوگ بے وجہ بغاوت نہیں کرنے والے

شبیرنازش

خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا

دل مکمل کبھی تسخیر نہیں ہو سکتا

آج روٹھے ہوئے ساجن نے بلایا ہے مجھے

آج تو کچھ بھی عناں گیر نہیں ہو سکتا

ہو نہ ہو یہ کوئی اپنا ہی کھلا ہے مجھ پر

میرے دشمن کا تو یہ تیر نہیں ہو سکتا

باندھ لے دوست! گرہ میں یہ مرا فرمایا

کچھ بھی کر لے تو ، مگر میرؔ نہیں ہو سکتا

کربلا کے لئے مخصوص ہے بس ایک ہی شخص

دوسرا کوئی بھی شبیرؑ نہیں ہو سکتا

شبیرنازش

لاکھ دیکھے حسین چہرے تو

ایسی حالت نہیں تھی پہلے تو

اِک نظر دیکھنے پہ یہ عالم

اِک نظر اور دیکھ لیتے تو؟

وہ تو ہم نے تمہیں سنبھال لیا

ہم بھی گر ہوش میں نہ ہوتے تو؟

کس کی صحبت کا رنگ لے بیٹھے

آپ ایسے نہیں تھے پہلے تو

میں ہوں کیا؟ آئنہ پگھل جائے

تو اگر آنکھ بھر کے دیکھے تو

شبیرنازش

میری روداد ہے کہ آئینہ

یہ کوئی یاد ہے کہ آئینہ

ایک مدت سے کچھ نہیں دیکھا

دل کی فریاد ہے کہ آئینہ

جسم و جاں دیکھ کر لرزتے ہیں

کوئی اُفتاد ہے کہ آئینہ

دلِ درویش کچھ بتا تُو ہی

عشق آباد ہے کہ آئینہ

کوئی بتلاؤ سامنے میرے

میرا ہمزاد ہے کہ آئینہ

شبیرنازش

 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE