|
پاکستان ایسو سی ایشن دبئی میں اردومنزل کے زیر اہتمام مشاعرہ مشاعرے کی صدارت معروف شاعرسرشار صدیقی نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی نثار میمن تھے تحریر صبیحہ صبا پاکستان ایسو سی ایشن دبئی لاکھوںپاکستانیوں کا نمائندہ ادارہ ہے۔سماجی ،دینی اور رفاحی کاموں میں پیش پیش ہے۔ وطنِ عزیز کے دکھ سکھ میں یہاں مقیم پاکستانی بڑھ چڑ ھ کر حصہ ّ لیتے ہیں ایسے میں پی اے ڈی ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔اسی طرح اردومنزل گذشتہ دس سالوں سے مسلسل ادب کی ترویج و ترقی کے لئے کوشاں ہے۔دنیا بھر کے ادبی حلقوں میں اپنی پہچان بنا چکی ہے ۔ تمام اہل قلم اردومنزل سے واقف ہیں اردومنزل کا حصہ ہیں اور اردو منزل کو خراج تحسین پیش کر چکے ہیں۔اس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں۔حال ہی میں پاکستان ایسو سی ایشن نے اردومنزل کے تعاون سے ادبی محافل کا سلسلہ شروع کیا ہے۔امید کی جا رہی ہے کہ اس طرح بہت اچھے پروگرام پیش کئے جا سکیں گے۔اردومنزل میں نان کمرشل بنیادوں پر انتہائی خلوص سے کام ہو رہا ہے۔نامور شاعرجناب سرشار صدیقی پاکستان سے تشریف لائے۔ سرشار صاحب نے علم و ادب کے فروغ میں نمایاں حصہ لیا ہے۔ان کے علاوہ نثار میمن ممتاز سماجی شخصیت ہیں ریڈیو پاکستان کراچی سے اسٹیشن ڈائریکٹر کی حیثیت سے ملازمت کرتے رہے۔دورانِ ملازمت بے شمار لوگوں کو ریڈیو کے ذریعے متعارف کرایااپنے کام کو عبادت کی طرح انجام دیا۔آجکل بھی ماس کیمونیکیشن کے شعبے سے وابستہ ہیں اور سندھی زبان کے معروف کالم نگار ہیں۔پاکستان ایسوسی ایشن میں اردومنزل کے زیر اہتمام ہونے والے اس مشاعرے کی صدارت سرشار صدیقی نے کی جبکہ نثار میمن مہمان خصوصی تھے۔بھارت کے دومہمان شاعروں نے بھی مشاعرے میں شرکت کی۔عبداللطیف صاحب نے سورہ عصر کی تلاوت کی۔ترجمہقسم ہے زمانے کی۔یقینا انسان خسارے میں ہے۔سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے۔ایک دوسرے کو حق کی وصیت اورصبر کی نصیحت کی۔ اللہ کے نام سے اور کلام پاک سے جو کام شروع ہوتے ہیں یقیناً بابرکت ہوتے ہیں۔طارق رحمن نے پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کی طرف سے مہمان شاعروں اور حاضرین کا خیر مقدم کیا۔ طارق رحمان نے کہا کہ صبیحہ صبا اور صغیر جعفری اپنی ذات میں ایک ادارہ ہیں اور یہ بات صرف کہنے کی حد تک نہیں ہے بلکہ ایک حقیقت ہے ۔ ان کی ادبی خدمات سے ہم سب وا قف ہیں ۔طارق رحمان نے صدر محفل اور مہمان خصوصی کو خراج تحسین پیش کیا عبداللہ عدنان نے آغاز میں پاکستان ایسوسی ایشن ،صبیحہ صبا اور صغیر جعفری کے بارے میں خوش کن باتیں کیااور حاضرین کی معلومات میں اضافہ کیا۔ صغیر احمدجعفری مدیر ہیں ار دومنزل کے یواے ای میں بہت زیادہ تقریبات کرانے کا اعزاز حاصل ادبی حلقوں میں بابائے تقریبات اور سفیر ادب کے نام سے پہچانے جاتے ہیں انھوںنے تقریر کرتے ہوئے بتایاکہ سر شار صدیقی کا شمار پاکستان کے نامور شاعروں میں ہوتا ہے اور آپ کے کلام کو بہت پزیرائی ملی ۔سرشار صدیقی صاحب کی علمی و ادبی خدمات کو ہم سب سراہتے ہیں ۔اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے آپ برسوں سے مشغول ہیں ۔ آپ کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے آپ کو پرائڈآف پرفارمنس کا ایوارڈدیا۔سرشار صدیقی کے چند اشعار:۔یہ میرے چاندسے بچے جواں ہوئے جب سے میں ایک مرتبہ پھر عالمِ شباب میں ہوں ویراں ہیں اور حسرتِ تعمیر بھی نہیں لیکن یہ غم تو قابلِ تحریر بھی نہیں خلوص ختم ہوااعتبار ختم ہوا خسارہ جس میں تھا وہ کاروبار ختم ہوا اس پہ نہ قدم رکھنا کہ یہ راہِ وفا ہے سرشار نہیں ہو کہ گزر جاؤگے لوگو صبیحہ صبا سنو اس پیکرِ خاکی کے پیچھے کچھ ان دیکھے سہارے جاگتے ہیں وہی ہے جاگنے والا سدا کا اسی کے سب اشارے جاگتے ہیں تمہیں کیا فکر ماںکی زندگی میں کہ جب بیکل تمہارے جاگتے ہیں صغیر احمد جعفری گھٹن میں پھر ہوا کی آرزو ہے سنو مجھ کو بقا کی آرزو ہے نئی نسلوں کا اک محفوظ گھر ہو یہی تو انتہا کی آرزو ہے ثروت زہرا بنت حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے میں تماشہ نہیں اپنا اظہار ہوں سوچ سکتی ہوں سو لائقِ دار ہوں میرا ہر حرف ہر اک صدا جرم ہے اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے سحرتاب رومانی بزم سخن کی رونقیں سب میرے دم سے تھیں شہرِ سخنوراں میں سخنور بھی میں ہی تھا یعقوب عنقا تیر باقی تیرے ترکش میں ابھی تک ہونگے جسم حاضر ہے مگر جان کہاں سے لاؤں کنول ملک چ ھین کر نیند میری چین سے سونے والےکیسے کٹتی ہے مری رات تجھے کیا معلوم اکرم شہزاد اور محمد مقصود تبسم نے خوبصورت نعتیں پیش کیں۔بھارت سے دوشعراء محمد یامین الحق اور محی الدین قاضی نے خوبصورت نظمیں پیش کیں جنہیں سامعین نے بہت پسند کیا۔ ممتاز سماجی شخصیت دبئی کے قیوم شاہ نے اس ادبی تقریب میں موجود شعراء کو تحائف پیش کئے۔قیوم شاہ ،ثروت زہرا اور سحر تاب رومانی مہمانان اعزازی تھے مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے مہمانوں نے مشاعرے کو پسند کیا کیونکہ تمام شعراء نے عمدہ کلام پیش کیا۔
|