ماجد خلیل
نعت رسول
مقبولﷺ
میں بہک سکوں یہ مجال
کیا ، مرا رہنما کوئی اور ہے
مجھے خوب جان لیں منزلیں ، یہ شگشتہ پا کوئی اورہے
جو تمہاری جالی سے متصل ، ہے ستوں کے پیچھے خجل خجل
نہیں میں نہیں ، وہ مریضِ دل ، نہ مرے سوا کوئی اور ہے
مری التجا ہے یہ دوستو ، کبھی تم جو سوئے حرم چلو
تو بنا کے سر کو قدم چلو ، کہ یہ راستہ کوئی اور ہے
ہے مجھے خبر شہہِ این و آں ، مری وجہِ راحتِ قلب و جاں
نہ ترے سوا کوئی اور تھا ، نہ ترے سوا کوئی اور ہے
یہ گمان تھا کئی سال سے ، یہ یقین ہے کئی روز سے
مرے دل سے گنبدِ سبز کا ، یہ معاملہ کوئی اور ہے
وہ حبیبِ ربِ کریم ہے ، جو رؤف ہے جو رحیم ہے
انہیں فکر ہے مری آپ کی ، انہین چاہتا کوئی اور ہے
میں جو دور ارضِ حرم سے تھا ، ہوئی خلدِ گوش حسیں صدا
ہے اسی میں ماجدِ بے نوا ، کہ یہ قافلہ کوئی اور ہے
|