Urdu Manzil


Forum
Directory
Overseas Pakistani
 

رخسانہ نور بطور انسان بہت اعلی درجے پر فائز تھی

فرحت پروین

ر خسا نہ تم چلی گئیں۔ تم نے تو شہظل کی شا د ی تک ز ند ہ ر ہنے کی د عا ما نگی تھی
ا و ر یہی خو ا ہش تو تمہیں ا پنی بیما ر ی سے لڑ نے ا ور تکلیف سہنے کا حو صلہ دۓ یتی تھی
تم ہمشہ ھنستے مسکر ا تے ملیں ۔ میر ی تم سے ملا قا تیں کم ا و ر تعلق ز یا د ہ تھا ۔
ا نو کھا ر شتہ تھا ۔ ۔ ۔ ۔ د ر د کا ر شتہ ۔ ۔ ۔ ا و ر ا یسے ر شتے ا ظہا ر کے محتا ج کہا ں ہو تے ہیں
تم، آ منہ مفتی نا ز ا و ر میں ایک ساتھ انڈ یا گےؑ ا یک سا تھ سفر کرنے سے د لو ں کے فا صلے بھی کٹ جا تے ہیں گھٹ جا تے ہیں ا ور قر بت ہو جا تی ہے وہیں با ر ڈ ر پر جا مہ تلا شی کے د و ر ا ن
ا سے د یر ہو گیؑ ۔ ا س نے آ ر ا م سے آ کر مجھے بتا یا "یو نہی کنفیو ر ہو ر ہی تھی بیچا ر ی میر ی کینسر کی سرجر ی ہو چکی ہے نا "
"کب ؟" میں پر یشا ن ہو کیؑ کب کی" ا س نے لا پر و ا یؑ سے ا پنا بیگ کند ھے پر ڈ ا لتے ہو ۓ کہا۔ وہی د ن تھا جب میر ا ا س سے د رد کا ر شتہ جڑ ا جس کا لفظو ں میں کو یؑ ذ کر نہیں ہو ا ور جب
مشا عر ے کے پر و گر ا م میں ا س نے ترنم کے سا تھ اپنا لکھا ہو ا پنجا بی گیت سنا یا جب و ہ ا س شعر پر پہنچی
" د نیا د سے ما ریا ں میں مرد ی نیؑں
ما ر نے نو ں سجناں سے د کھ ا ی بڑ ے
تو ا س کے آ وا ز کے سو ز ا ور ا ن لفظو ں میں چھپے د ر د نے میر ی آ نکھیں بھگو د یں پھر میں جب کبھی ا سے ملی میں ا س سے یہ گیت ضر و ر سنتی ۔
جب و ہ ا پنی شد ید بیما ر ی کے بعد امرہکہ سے و ا پس آ ئی تو میں نا ز ا ور سیما غز ل ا س کی ا حو ا ل پر سی کو گئے تو ا س بذ ات خود خا طر تو ا ضع کی ا و ر ا سی ملا قا ت شہظل کی
شا د ی تک ز ند گی کی مہلت کی خو ا ہش کا ا ظہا ر کیا تھا۔
مین ا س کے صبر و حو صلے پر حیر ا ن ہو ں کیسا سمند ر دل ا و ر پہا ڑ جگر ر کھتی تھی کتنا و قا ر تھا ا س میں کبھی عو ر تو ں کی طر ح ا پنے د کھڑ ے نہیں ر و ۓ کبھی بیما ر ی کی تفصیلا ت  تمہیں سنائیں۔ خو د ر حمی کا شکا ر نہیں ہو یؑ نہ کسی سے ہمد ر دی بٹو ر نے کی کو شش کی جس و قیا ر سے زند کی بسر کی ا سی و قار سے د نیا چھو ڑ دی ۔  ابھی پچھلے ما ہ بھی ہنستی مسکر ا تی ا لما س شبی کے فنکشن میں شر کت کی۔
ا س کے ا د بی مقا م کا تعین تو نقا د و ں کا کا م ہے  ر خسا نہ تم چلی گیؑں ۔ تم نے تو شہظل کی شا د ی تک ز ند ہ ر ہنے کی د عا ما نگی تھی
ا و ر یہی خو ا ہش تو تمہیں ا پنی بیما ر ی سے لڑ نے
ا ور تکلیف سہنے کا حو صلہ دۓ ہتھی
تم ہمشہ ھنستے مسکر ا تے ملیں ۔ میر ی تم سے ملا قا تیں کم ا و ر تعلق ز یا د ہ تھا ۔
ا نو کھا ر شتہ تھا ۔ ۔ ۔ ۔ د ر د کا ر شتہ ۔ ۔ ۔ ا و ر ا یسے ر شتے ا ظہا ر کے محتا ج کہا ں ہو تے ہیں
تم، آ منہ مفتی نا ز ا و ر میں ایک
ساتھ انڈ یا گےؑ ا یک سا تھ سفر کرنے سے د لو ں کے فا صلے بھی کٹ جا تے ہیں گھٹ جا تے ہیں ا ور قر بت ہو جا تی ہے وہیں با ر ڈ ر پر جا مہ تلا شی کے د و ر ا ن
ا سے د یر ہو گیؑ ۔ ا س نے آ ر ا م سے آ کر مجھے بتا یا "یو نہی کنفیو ر ہو ر ہی تھی بیچا ر ی میر ی کینسر کی سرجر ی ہو چکی ہے نا "
"کب ؟" میں پر یشا ن ہو کیؑ
"کب کی" ا س نے لا پر و ا یؑ سے ا پنا بیگ کند ھے پر ڈ ا لتے ہو ۓ کہا۔ وہی د ن تھا جب میر ا ا س سے د رد کا ر شتہ جڑ ا جس کا لفظو ں میں کو یؑ ذ کر نہیں ہو ا ور جب
مشا عر ے کے پر و گر ا م میں ا س نے ترنم کے سا تھ اپنا لکھا ہو ا پنجا بی گیت سنا یا جب و ہ ا س شعر پر پہنچی
" د نیا د سے ما ریا ں میں مرد ی نیؑں
ما ر نے نو ں سجناں سے د کھ ا ی بڑ ے
تو ا س کے آ وا ز کے سو ز ا ور ا ن لفظو ں میں چھپے د ر د نے میر ی آ نکھیں بھگو د یں پھر میں جب کبھی ا سے ملی میں ا س سے یہ گیت ضر و ر سنتی ۔؎جب و ہ ا پنی شد ید بیما ر ی کے بعد امرہکہ سے و ا پس آ ئی تو میں نا ز ا ور سیما غز ل ا س کی ا حو ا ل پر سی کو گےؑ تو ا س بذ ات خود خا طر تو ا ضع کی ا و ر ا سی ملا قا ت شہظل کی شا د ی تک ز ند گی کی مہلت کی خو ا ہش کا ا ظہا ر کیا تھا۔
مین ا س کے صبر و حو صلے پر حیر ا ن ہو ں کیسا سمند ر دل ا و ر پہا ڑ جگر ر کھتی تھی کتنا و قا ر تھا ا س میں کبھی عو ر تو ں کی طر ح ا پنے د کھڑ ے نہیں ر و ۓ کبھی بیما ر ی کی تفصیلا ت تہھین سنا یؑں ۔ خو د ر حمی کا شکا ر نہیں ہو یؑ نہ کسی سے ہمد ر دی بٹو ر نے کی کو شش کی جس و قیا ر سے زند کی بسر کی ا سی و قار سے د نیا چھو ڑ دی ۔ ا بھی پچھلے ما ہ بھی ہنستی مسکر ا تی ا لما س شبی کے فنکشن میں شر کت کی۔
ا س کے ا د بی مقا م کا تعین تو نقا د و ں کا کا م ہے بطور ا نسا ں وہ بہت ا علی د ر جے پر فا ئزتھی۔ر خسا نہ تمہا ر ے جانے کا بہت د کھ ہے ہمگر اب و ہا ں تمہا ر ے لۓ کوئی د کھ نہیں۔ اللہ رحیم و کر یم کی ر حمت کے سا ۓ   ئے میں سکو ن سے ر ہو

 

 

Blue bar

CLICK HERE TO GO BACK TO HOME PAGE